اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ڈی جی نیب عرفان منگی کی احتساب عدالت کے ججز سے ملاقات کے معاملے کو اٹھایا۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت شروع کی تو وکیل خواجہ حارث نے کہا کل میڈیا پر ڈی جی نیب عرفان منگی کی ججز کے ساتھ ملاقات کی خبر چلی، موجودہ صورتحال میں اس قسم کی صورتحال سے پرہیز کرنا چاہئے۔
فاضل جج نے خواجہ حارث کو کہا عرفان منگی کو میں نے خود بلایا تھا، انہیں پرسوں بلایا گیا تھا لیکن وہ کافی دیر انتظار کر کے چلے گئے تھے جس کے بعد ان سے کل ملاقات کی۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا عرفان منگی کو آفیشل معاملات کے لیے بلایا تھا، کیس سے متعلق بات چیت نہیں ہوئی، کیس کا صرف اتنا تذکرہ ہوا کہ پرسوں اس میں مصروفیت کےباعث ملاقات نہ ہوسکی۔
جج ارشد ملک نے کہا نیب کیسز میں ملزمان کے ریمانڈ کے کچھ ایشوز تھے جس پر عرفان منگی کو کہا ایشوز حل کریں ورنہ آپ مشکل میں ہوں گے۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا عرفان منگی کی ملاقات میڈیا کے لیے بڑی بات ہوگی لیکن ہمارے لیے نہیں۔
نواز شریف کے وکیل نے احتساب عدالت کے جج سے نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کے رویے کی بھی شکایت کی اور کہا کہ پراسیکیوٹر نے ڈیفنس ٹیم کے بارے میں توہین آمیز کلمات استعمال کیے، میرا تمام کنڈکٹ عدالت کے سامنے ہے، کبھی کسی کو شکایت نہیں ہوئی۔
خواجہ حارث نے کہا ایک مرتبہ واجد ضیا سے تلخ کلامی ہوئی تو ہم دونوں نے معذرت کر لی تھی، اکرم قریشی نے عائشہ حامد کو امینڈنگ آفیسر اور کبھی پلانٹڈ پرسن کہا، عائشہ حامد سپریم کورٹ کی وکیل ہیں، پراسیکیوشن کے پاس کیس سے متعلق کچھ ہے تو اس پر بات کرے، ایسے ریمارکس نہ دے۔
خواجہ حارث نے کہا اکرم قریشی نے ٹی وی چینلز کے ٹکرز کا حوالہ دے کر بھی بہت کچھ کہا، ہم یہاں پبلسٹی کے لیے نہیں آئے جو میڈیا کی خبروں سے متاثر ہوں۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر واثق ملک نے کہا کل اکرم قریشی یہاں موجود تھے ان کے سامنے یہ بات ہوتی تو اچھا تھا جس پر خواجہ حارث نے کہا عائشہ حامد موجود بھی نہیں تھیں جب ان کے بارے میں ایسے کلمات کہے گئے، پراسیکیوٹر کا کیا کام ہے کہ وہ یہاں سیاسی بیانات دے۔
فاضل جج نے اس موقع پر ریمارکس دیے اکرم قریشی اور عائشہ حامد دونوں آج موجود نہیں، پرسوں ان کے سامنے بات کر لیں گے۔