خبرنامہ انٹرنیشنل

افغانستان،لشکر گاہ میں طالبان کے حملوں میں 100 سیکورٹی اہلکار ہلاک

درجنوں نے ہتھیار ڈال دیئے ننگرہار کے مختلف اضلاع میں ڈرون حملے ، داعش کے 27جنگجو مارے گئے
حکومتی افواج جب لشکرگاہ کی طرف آرہی تھیں تو ان پر تین مقامات پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ، درجنوں دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے ، طالبان نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی 22بکتر بند گاڑیوں،درجنوں ٹرکوں اور سینکڑوں رائفلوں کو قبضے میں لے لیا،زندہ بچ جانے والے افغان فوجی کی برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو
کابل/لندن (آئی این پی)افغانستان کے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان کے حملوں میں 100کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ،ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27جنگجو مارے گئے ۔برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے رواں ہفتے کے اوائل میں جھڑپوں کے دوران 100کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔سرکاری فورسز کو حالیہ مہینوں میں شدید جھڑپوں کے نتیجے میں جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت کے قریب شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔منگل کو درجنوں افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو اس وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے پڑے جب وہ لشکرگاہ شہر سے 12کلومیٹر باہر چاہ انجیر سے اپنی پوزیشنوں سے دستبراد ہوگئے ،افغان سیکورٹی اہلکار کئی دنوں تک طالبان کے گھیرے میں محصور رہے ۔طالبان کے ساتھ جھڑپ میں زندہ بچ جانے والے ایک فوجی فیض محمد نے بتایا کہ ہم وہاں ایک بٹالین موجود تھے لیکن میرے اور دو اور اہلکاروں کے سوا کوئی اور زندہ واپس نہیں آسکا۔ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ چاہ انجیر کے واقعے میں مرنے والے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 90ہے جبکہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے ۔حکومتی افواج جب لشکرگاہ کی طرف آرہی تھیں تو ان پر تین مقامات پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ۔ درجنوں دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے شکست کے دوران ہتھیار ڈال دیئے جبکہ طالبان عسکریت پسندوں نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی 22بکتر بند گاڑیوں،درجنوں ٹرکوں اور سینکڑوں رائفلوں کو قبضے میں لے لیا۔طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار درست ہیں درجنوں فوجیوں کوگرفتار کرلیا گیا ۔افغان فوج کی ہلمند میں 215ویں کور کے ترجمان محمد رسول زازئی کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز چاہ انجیر میں پھنسے پولیس اور فوجی اہلکاروں کو رہا کرانے کے منصوبے پر کام کررہی تھیں لیکن آپریشن شروع کرنے سے پہلے انھوں نے اپنی پوزیشنیں چھوڑ دیں۔ہم اپنے فوجیوں کے ساتھ رابطے میں تھے اور انھیں بحفاظت لشکر گاہ لانے کا منصوبہ تھا لیکن انھوں نے ہماری معاونت اور رابطہ کیے بغیر آگئے بڑھنے کا فیصلہ کیا جس پر طالبان کی طرف سے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ۔دوسری جانب مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملے میں داعش کے 27جنگجو مارے گئے ۔صوبائی حکا م کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ضلع ہسکا مینا اور آچن میں کیے گئے