خبرنامہ انٹرنیشنل

وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون ،فیصلہ (آج ) ہوگا

واشنگٹن(ملت + آئی این پی) سپر پاور ملک کو چلانے کیلئے امریکہ کی طاقتور شخصیت کا انتخاب منگل کو ہوگا، انتخابات میں 15 لاکھ سے زائد مسلمان اپنے ووٹ کا حق استعمال کر یں گئے ، ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ، ہلیری کو ٹرمپ پر سبقت حاصل ہے ،انتخابات کے موقع پر سیکورٹی انتظامات انتہائی سخت کردیئے گئے ،دوسری جانب ایف بی آئی نے امریکا کی حکمران جماعت ڈیمو کریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو ای میل اسکینڈل میں ایک مرتبہ پھر کلیئر قرار دیدیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں صدارتی انتخابات (آج ) منگل کو ہورہے ہیں جن میں 15 لاکھ سے زائد مسلمان اپنے ووٹ کا حق استعمال کر یں گئے۔صدر کا چناؤ الیکٹورل کالج کے ذریعے عوام کی جانب سے کیا جائے گا ۔ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے 37 ریاستوں میں قبل از وقت ووٹنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے ۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔تازہ ترین سروے کے مطابق امریکا بھر میں تیس لاکھ سے زائد مسلمان بستے ہیں، جن میں سے پندرہ لاکھ ووٹنگ کیلئے رجسٹرڈ ہیں، جو کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کریں گے۔اس وقت مسلمانوں کی مختلف تنظیمیں اور مساجد میں مسلمانوں کو ہیلری کلنٹن کو ووٹ دینے کی تلقین کی جارہی ہے تاہم کچھ مسلمان جو پہلے ہی ٹرمپ کو پسند نہیں کرتے ہیلری کو ووٹ دینے کیلئے بھی تیار نہیں۔ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف بیانات پر امریکا میں مسلم کمیونٹی شدید نالاں نظر آتی ہے اور اسی ناراضگی کے اظہار کیلئے مسلمانوں کو ہیلری کلنٹن کو ووٹ کاسٹ کرنے کی درخواست کی جارہی ہے۔واشنگٹن میں قائم تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز(کیئر)نے رائے عامہ کی ایک جائزہ رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان امریکی ووٹروں میں سے 86 فی صد کے نام درج ہوچکے ہیں، جو اس سال ووٹ دینے کا سوچ رہے ہیں۔امریکا میں اٹھارہ برس سے کم عمر مسلمانوں کے اندراج میں پہلی باراضافہ ہوا ہے، 18 برس سے کم عمرہزاروں امریکی مسلمان پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدر بننے کے بعد مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے بیان کے بعد ریپبلکنز کے حامی مسلمان بھی اس بار ڈیموکریٹس کو ووٹ دینے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 45 ویں امریکی صدر بننے کے میجک فیگر کے اعداد و شمار کے مطابق ہلیری کلنٹن 227 جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ 164 ووٹ لینے میں کامیاب ہوں گے۔ اب تمام نظریں 3 اہم ترین ریاستوں فلوریڈا، اوہایو اور پینسلوینا پر لگی ہوئی ہیں، ان ریاستوں میں ہلیری کو ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے۔صدارتی انتخابات کے دوران القاعدہ کے حملوں کے خدشے کے پیش نظر 3 ریاستوں نیویارک، ٹیکساس اور ورجینیا میں میں وارننگ بھی جاری کر دی گئی ہے۔امریکی صدارتی انتخاب کا طریقہ کار پاکستان سے مختلف اور پیچیدہ ہے۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات نومبر کے پہلے منگل کو شیڈول کیے جاتے ہیں۔ انتخابات کے لئے سرکاری عمارتوں، ڈاک خانوں اور تعلیمی اداروں کو پولنگ اسٹیشنز میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔امریکی طریقہ انتخاب کے مطابق صدر کا چنا ؤ الیکٹورل کالج کے ذریعے عوام کی جانب سے کیا جاتا ہے۔سب سے پہلے امریکی عوام 538 الیکٹرز کا چنا ؤ کرتے ہیں۔ جیتنے والے صدارتی امیدوارکو حتمی کامیابی کے لئے الیکٹورل کالج کے کم از کم 270 ارکان کے ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ ریاست کیلی فورنیا سب سے بڑی ریاست ہے جہاں کے الیکٹورل ووٹس 55 ہیں۔اس کے بعد ٹیکساس کا نمبر آتا ہے جہاں 34 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ اگر دونوں صدارتی امیدواروں کو 269 ووٹ حاصل ہوں تو امریکی صدر کا فیصلہ ایوان نمائندگان کرتا ہے۔امریکہ کی 11 بڑی ریاستیں ایسی ہیں جن کے مجموعی الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 274 ہے یعنی ایک صدارتی امیدوارگیارہ ریاستوں 274 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے بھی 39 ریاستوں کے نتائج پر برتری حاصل کرسکتا ہے۔دوسری جانب ایف بی آئی نے امریکا کی حکمران جماعت ڈیمو کریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو ای میل اسکینڈل میں ایک مرتبہ پھر کلیئر قرار دیدیا ہے ۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز بی کومے نے کانگریس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ کلنٹن نے کوئی خفیہ راز افشا نہیں کیا۔ ترجمان ہلیری کلنٹن نے ایف بی آئی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومے نے کانگریس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ایف بی آئی نے اٹھائیس اکتوبر کے اعلان کے مطابق نئی ڈیوائس سے ملنے والی ہلیری کلنٹن کی ای میلز کا دوبارہ جائزہ لیا اور نظرثانی کا عمل مکمل کرنے کے بعد ادارہ اس نتیجے پر پہنچاہے کہ ہلیری کلنٹن نے اپنے نجی سرور سے بھجی گئی ای میلز میں نہ کوئی خفیہ معلومات افشا کی اور نہ ہی کوئی قومی راز بتایا۔ ایف بی آئی اپنے سابقہ فیصلے پر قائم ہے۔اس سے قبل جولائی میں ہونے والی تحقیقات کے دوران ایف بی آئی نے ہلیری کلنٹن کو کلیئر قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ سابق وزیر خارجہ کے خلاف مقدمے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔