خبرنامہ پاکستان

اعتراف جرم کے باوجودعمران خان صادق وامین قرار، نواز شریف

آئین مقدس دستاویز

اعتراف جرم کے باوجودعمران خان صادق وامین قرار، نواز شریف

اسلام آباد(ملت آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا سعودی عرب جانا کوئی عجوبہ نہیں، سعودی عرب پاکستان کا محبت کرنے والا دوست ملک ہے، معلوم نہیں یہاں کیوں بے پر کی اڑائی گئی، جن لوگوں نے ایسا کیا انہوں نے میرے اوپر نہیں بلکہ اس ملک پر سعودی عرب کے ساتھ ہماری دوستی اور تعلق پر ظلم کیا ہے، پچھلے کتنے عرصے سے میرے خلاف دھاندلی اور بدعنوانی ڈھونڈنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ کیسی دھاندلی اور بدعنوانی ہے جو آج تک نہیں مل سکی، عمران خان نے جرم اور کوئی غلط کام نہیں کیا تھا، چوری نہیں کی تھی تو پھر معافی کیوں مانگی اور ایمنسٹی کے لئے کیوں درخواست دی، عمران کا سارا پیسہ پتہ نہیں کہاں سے آیا، چوری کا ہے، ہیرا پھیری کا ہے یا منی لانڈنگ کا ہے، عمران خان نے لاکھوں پاؤنڈزکی ٹرانزیکشن کا خود اعتراف کیا مگر ہمارا بینچ اسے صادق اور امین قرار دے رہا ہے جبکہ نواز شریف کو ایک اقامے پر نکال دیا گیا۔ احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا سعودی عرب جانا کوئی عجوبہ نہیں ہے ،سعودی عرب پاکستان کا محبت کرنے والا دوست ملک ہے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات قیام پاکستان کے وقت سے چل رہے ہیں اور مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے گئے ہیں، سعودی عرب بھی پاکستان کو اپنا برادر ملک دوست ملک سمجھتا ہے اور دونوں ممالک کے مابین خاص تعلقات قائم ہیں، معلوم نہیں یہاں کیوں بے پر کی اڑائی گئی ہے، جو لوگ ایسا کر رہے ہیں اور جن لوگوں نے ایسا کیا ہے انہوں نے میرے اوپر نہیں بلکہ اس ملک پر ظلم کیا ہے، سعودی عرب کے ساتھ ہماری دوستی اور تعلق پر ظلم کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جن لوگوں نے ایسا کیا ہے انہوں نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ریفرنسز کے حوالے سے کہا کہ پچھلے کتنے عرصے سے میرے خلاف دھاندلی اور بدعنوانی ڈھونڈنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ کیسی دھاندلی ہے، یہ کیسی بدعنوانی ہے جو آج تک نہیں مل سکی، اتنا عرصہ ہو گیا ہم روز نیب ریفرنس کے حوالے سے عدالت میں آرہے ہیں آپ مجھے بتا دیں کہ اس کی کیا وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مجھے اقامے پر فارغ کر دیا گیا اور اس کے مقابلے میں آپ کو معلوم ہے کہ عمران خان نے ایمنسٹی سکیم کو استعمال کیا، ایمنسٹی کا اردو میں ترجمہ عام معافی ہے، اس میں عمران خان نے آمدنی، جو انہوں نے پتہ نہیں کہاں سے حاصل کی تھی، وہ پیسہ کہاں سے حاصل کیا تھا، اس پر انہوں نے معافی مانگی اور اس پہلے آپ سن چکے ہیں کہ عمران خان کے لاکھوں پاؤنڈز جو کروڑوں روپے بنتے ہیں اور اس کی ٹرانزیکشن کا اس نے خود اس کا اعتراف کیا ہے مگر عدالت نے کہا کہ عمران خان آپ جتنا مرضی اعتراف کریں ہم آپ کو بے گناہ سمجھتے ہیں، یہ اعتراف آپ نہ کریں تو اچھا ہے، اس سے ہماری پوزیشن خراب ہوتی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ایمنسٹی عام معافی یعنی دوسرے الفاظ میں اقبال جرم ہے، عمران خان اقبال جرم کر بیٹھے ہیں، یہ ریکارڈ کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہوا میں بات نہیں کرتا، یہ ایک تاریخ رقم ہو چکی ہے اور اس کے لئے عمران خان نے پھر معافی ما نگی اورکہا کہ مجھے معافی دی جائے، مجھ سے جرم سرزد ہو گیا ہے لہٰذا آپ مجھے معاف کر دیں۔ نواز شریف نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے جرم نہیں کیا تھا،کوئی غلط کام نہیں کیا تھا اور کوئی چوری نہیں کی تھی تو پھر آپ نے معافی کیوں مانگی، آپ نے ایمنسٹی کے لئے کیوں درخواست دی۔ نواز شریف نے کہا کہ عمران خان اعتراف جرم کر بیٹھا ہے اور معافی مانگی ہے، اس سارے پیسے کی جو پتہ نہیں کہاں سے آیا ہے، چوری کا ہے، ہیرا پھیری کا ہے یا منی لانڈنگ کا ہے اور یہ ہمارا بینچ اسے صادق اور امین قرار دے رہا ہے جبکہ نواز شریف کو ایک اقامے پر نکال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا آج تک ایک جرم ثابت نہیں ہو سکا اور ثابت تو دور کی بات کوئی جرم لگ ہی نہیں سکا تلاش ہی نہیں ہو سکا۔