خبرنامہ پاکستان

الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا تجربہ ناکام

الیکشن کمیشن کا سمندر

الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا تجربہ ناکام

اسلام آ باد۔:(ملت آن لائن) الیکشن کمیشن کو بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے پوسٹل بیلٹ اور ٹیلی ووٹنگ سے متعلق تجربات میں خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔الیکشن کمیشن سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا آئینی حق دینے سے متعلق کوئی طریقہ کار وضع نہ کر سکا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم 80 لاکھ پاکستانیوں کو ووٹنگ میں شامل کرنے کیلیے پوسٹل بیلٹ اور ٹیلی ووٹنگ کا طریقہ کار اپنایا گیا جو ناکام ہوگیا۔ لندن، گلاسگو، مانچسٹر، بریڈفورڈ، دبئی، ریاض اور نیویارک میں مقیم سفارتی عملے نے ووٹنگ کے تجرباتی عمل میں حصہ لیا اور 7 ممالک سے66 بیلٹ پیپر موصول ہونے میں ایک سے3 ہفتے لگے جبکہ ایک ملک میں الیکشن کمیشن کو ٹیلی ووٹنگ کے نتائج میں مکمل طور پرناکامی کا سامنا رہا۔ الیکشن کمیشن حکام کے مطابق اس سلسلے میں نادرا نے اسی لاکھ بیرون ملک پاکستانیوں میں سے 60 لاکھ کو نائیکوپ جاری کیے مگرکوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔

………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…سینیٹ کمیٹی کااجلاس؛ بائیو میٹرک سم کا معاملہ

آسلام آ باد:(ملت آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی ذیلی کمیٹی نے ملک میں بائیو میٹرک سم کے معاملے پر ایف آئی اے اور نادرا کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر کلثوم پروین کی زیرصدارت ہوا جس میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے حکام کی جانب سے گزشتہ4 سال کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی گئی۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ابتدائی طور پر ایک بھی رکن موجودنہ تھا اور کمیٹی کی کارروائی بغیر کورم کے چلتی رہی تاہم بعد میں کچھ دیر کے لیے سینیٹر حاجی سیف اللہ بنگش اجلاس میں شریک ہوئے۔ کنوینر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ پی ٹی اے ایک آزاد ادارہ اور پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے۔ پی ٹی اے حکام نے بتایاکہ 4 سال میں 3مرتبہ اسپیکٹرم کی نیلامی کی گئی اور تینوں نیلامیاں کامیاب رہیں، ملک میں ٹیلی ڈینسٹی 72 فیصد ہے، بائیومیٹرک نظام دنیا میں سب سے پہلے پاکستان میں شروع کیاگیا اور بائیو میٹرک کے آنے سے لوگوں کو تنگ کرنے کی شکایات میں کمی آئی ہے۔ کمیٹی کی کنوینر نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بائیو میٹرک سسٹم موجود نہیں ہے۔