خبرنامہ پاکستان

اپنےمعیارتعلیم کوجدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، صدر

اسلام آباد (آئی این پی) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ علم کسی کی میراث نہیں اور ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے علم کے شعبے میں خود انحصاری پیدا کرنی ہو گی اور اپنے معیار تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر نا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی سائنس دان عالمی سائنسی اداروں کے ساتھ مل کرعلم کے شعبے میں ایسی منصوبہ بندی کریں جو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے مفید ہو اور طلبا اس سے مستفید ہو کر انسانیت کی فلاح وبہبود کے لیے بہترین خدمات سر انجام دے سکیں۔وہ سپارکواور اسٹریٹیجک پلانز ڈویڑن کے زیر اہتمام منعقد کی جانے والی دوسری عالمی خلائی کانفرنس ( ICS۔2016 ) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹیجک پلانز ڈویڑن لیفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل، چیئرمین سپارکوقیصر انیس خرم اور ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سائنس دانوں اور خواتین وحضرات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر صدر مملکت نے خلائی سازو ساما ن کے متعلق منعقد کی جانے والی نمائش کا افتتاح بھی کیا اور اس میں رکھے گئے سامان میں گہری دلچسپی لی۔ صدر مملکت نے کہا کہ علمی تحقیق و ترقی کسی کی میراث نہیں لیکن بعض مواقعوں پر کچھ خاص خطوں یا اقوام کو نشانہ بنا کر اْن کے لیے علمی تحقیق و ترقی کے ثمرات کومحدود کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو انتہائی افسوس ناک ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران خلائی علوم کے شعبے میں بہت ترقی ہوئی ہے۔پاکستانی سائنس دانوں اور انجینئرز نے اپنے محدود وسائل اورمشکلات کے باوجود اس میں قابلِ قدر حصہ لیا ہے جس کے نتیجے میں سائنسی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں بے مثال ترقی ہوئی۔ صدر مملکت نے کہا کہ سپارکو نے پاکستان میں سائنس کے شعبے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اسے دنیا میں سائنس کے شعبے میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئے ملکوں کا ساتھ دینا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلا مواصلاتی سیارہ‘‘پاک سیٹ ون آر ‘‘ (PAK SAT 1R) اسی محنت کا ثمر ہیجس سے بھرپورطریقے سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں جب ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (Remote Sensing Satellite) لانچ کیا جائے گا تو یہ بھی پہلے سیارے کی طرح کامیاب اور مفید ثابت ہو گا۔انھوں نے کہا کہ سائنس کے شعبے میں پیش رفت سے مواصلات، زراعت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ماحولیات کی مانیٹرنگ، خطرات سے متعلق پیشگی اطلاعی نظام او ر تعلیم کے شعبوں میں مزید بہتری لائی جاسکے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے پاکستانی سائنسدانوں کو اپنی دلچسپی کے موضوعات پر غوروفکر کا بہترین موقع میّسرآئیگا اور وہ مہمان سائنس دانوں کی بصیرت اور تجربات سیفائدہ اٹھا سکیں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان میں خلائی و بالا خلائی(Space and Upper Space) موضوعات پر تحقیق و ترقی کے ضمن میں مفید ثابت ہو گی اور ملک میں علمی و تحقیقی ثقافت کے فروغ کا ذریعہ بنے گی۔صدر مملکت نے اطمینان کا اظہار کیا کہ اس صدی کے عظیم منصوبے یعنی پاک چین اقتصادی راہداری کی منصوبہ بندی اور نگرانی کے ضمن میں بھی خلائی علوم سے مدد لی جارہی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ خلائی تحقیق سے متعلق پاکستانی سائنسی اداروں کو اپنے تعلیمی اور تحقیقی اداروں پر مزید توجہ دینا ہو گی تاکہ سائنسی شعبہ مزید ترقی کرے اور نوجوان سائنسدان ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ اور آنے والادور سائنس کا دور ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے پاکستان کو سائنس کے شعبے میں تیزی سے ترقی کرنی ہو گی تاکہ وہ دنیا میں اپنا مقام بنا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کانفرنس میں شرکت کرنے والے پاکستا نی اور بیرونِ ملک سے آنے والے مندوبین کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان آئندہ بھی اس طرح کی بین الاقوامی خلائی کانفرنس منعقد کرا تا رہے گا تاکہ بین الاقوامی خلائی تعاون کی راہیں ہموار ہوں۔