خبرنامہ پاکستان

ریفرنس کی سیاست سےایک دوسرے کوپریشان کرنےکےسوا کچھ نہیں ملے گا،مولانا

اسلام آباد(آئی این پی ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریفرنس کی سیاست سے ایک دوسرے کو پریشان کرنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا،وزیراعظم کے خلاف ریفرنس سے عدم استحکام پیدا ہوگا،بہت سی عسکری تنظیموں کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد بے حد ضروری ہے،بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا مرتکب ہے،افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھیجنا درست نہیں ان کی واپسی کے قوانین موجود ہیں۔وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف سے ریفرنسز کی سیاست ہورہی ہے،ریفرنس کی سیاست سے ایک دوسرے کو پریشان کرنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا،وزیراعظم کے خلاف ریفرنس سے عدم استحکام پیدا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری پالیسیوں میں استحکام نہیں جب سویت یونین کیخلاف افغان عوام اٹھ کھڑی ہوئی تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں سمیت ہم نے بھی اسے جہاد قراردیا اوران کیلئے اپنے دروازے کھولے اب یہی لوگ جب ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو ہم ہزاروں جانیں گنوا کر ان کے خلاف جنگ کرنے پر مجبورہوئے ہیں،اب بھی بہت سی عسکری تنظیموں کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے،ہمارے جوان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے رہے ہیں،خرابی پالیسی بنانے والوں میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کا مرتکب ہے،بھارتی وزیراعظم کا پاکستان کے اندر مداخلت کے حوالے سے اعتراف سب کے سامنے ہے،بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے آچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین ملک میں40سالوں سے قیام پذیر ہیں وہ خود نہیں آئے تھے۔ انہیں بین الاقوامی برادری کے تعاون سے لایا گیا تھا،اب انہیں زبردستی واپس بھیجنا درست نہیں،افغان مہاجرین کی واپسی کے قوانین موجود ہیں،ہمیں افغان مہاجرین کو اس طرح بھیجنا چاہیے کہ وہ افغانستان جاکر پاکستان کے بغیر جی سکیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہورہاہے اس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا تو نقصان ہوگا اور اگر امن وامان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے استعمال کیا گیا تو معاون ثابت ہوگا۔(خ م+ار)