خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ نےقتل کے ملزم کی سزائے موت ختم کردی

سپریم کورٹ نےقتل

سپریم کورٹ نے کمسن بچی سے زیادتی اورقتل کے ملزم کی سزائے موت ختم کردی

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے کمسن بچی سے زیادتی اورقتل کے ملزم کی سزائے موت کوختم کرتے ہوئے اسے بری کردیا۔ ملزم شیرخان پر2010 میں کراچی میں 5 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا الزام تھا، جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے 2015 میں ملزم کو سزائے موت سنائی تھی۔سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کمسن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے ملزم کی نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل اورشواہد کی روشنی میں ملزم کی سزائے موت ختم کردی۔سماعت کے دوران جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ استغاثہ ملزم کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، مجسٹریٹ نے ملزم کا بیان ریکارڈ کرتے وقت قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اورڈی این اے رپورٹ نے بھی ملزم کا جرم ثابت نہیں کیا۔ عدالت نے ملزم شیر خان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

………………………

اس خبر کو بھی پڑھیے…دودھ کی پیداوار والے انجکشن سے بھینسوں میں کینسر کا انکشاف

اسلام آباد:(ملت آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ خطرناک قرار دیتے ہوئے دودھ کی پیداوار بڑھانے والے انجکشن پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردی۔ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل کے حکام نے بریفنگ دی۔ ڈائریکٹر لائیو اسٹاک پنجاب نے بتایا کہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے لگائے جانے والے بوسٹن انجیکشن سے بھینسوں کو کینسر ہوجاتا ہے جس سے وہ مر رہی ہیں، بچے اور بڑے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ پی رہے ہیں، یہ خطرناک صورتحال ہے، دیگر صوبوں نے اس انجکشن پر پابندی لگائی ہے لیکن سندھ نے حکم امتناعی لے لیا۔ مضر صحت دودھ کی فروخت ارکان کمیٹی نے دودھ بڑھانے کے لیے لگائے جانے والے بوسٹن انجکشن پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردی۔ کمیٹی رکن رانا افضل نے کہا کہ سپریم کورٹ پانی کے مسئلے پر نوٹس تو لے رہی ہے لیکن خطرناک دودھ کے مسئلے پر کیوں توجہ نہیں دی جارہی، سندھ حکومت کہاں ہے اور کیا کررہی ہے۔ اقبال محمد علی نے کہا کہ آپ سندھ حکومت کی بات کرتے ہیں، سندھ میں تو ایک سڑک بنتے ہی ٹوٹ جاتی ہے۔ ڈائریکٹر سندھ لائیو اسٹاک نے کہا کہ سندھ کے پاس ویٹرنری ریگولیٹری نظام موجود ہی نہیں ہے اور لیبارٹری ہے نہ سہولیات، جبکہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبہ سندھ کو اختیارات نہیں ملے۔