خبرنامہ پاکستان

عمران خان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ

عمران خان کی

عمران خان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد سمیت 4 مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔ عدالت نے عمران خان کو 2014 کے دھرنے کے دوران دائر کیے گئے 4 مقدمات میں 12 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کے طلب کیے جانے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ آج پانچویں مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکیل بابراعوان نے سماعت کے آغاز پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موکل شامل تفتیش ہوا کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی۔ بابراعوان نے کہا کہ گواہان نے بیان دیے، ایس ایس پی، کانسٹیبل کا بیان پڑھ لیں، کانسٹیبل سجاد نے بیان میں عمران خان کا نام لکھا نہ ہی بتایا۔ پراسیکیوٹر نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کردی۔ بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل نے بیان میں نہیں کہا کہ وہ جائے وقوعہ پرموجود تھے، ڈی چوک اورملحقہ علاقے کوتحریک چوک بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، ایوان صدربھی ساتھ ہے جہاں ہرانچ پرکیمرہ ہے، یہ تاریخ کی انتہائی مضحکہ خیزایف آئی آر ہے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 4ارب ایک بار،7 ارب ایک دفعہ سیف سٹی پراجیکٹ پرلگے، حکومت نے اب تک کتنے لوگوں کوسیف سٹی پراجیکٹ کے ذریعےپکڑا؟۔ انہوں نے کہا کہ کیا ایسا ایکٹ ہے جس کے تحت عمران خان کودہشت گردقراردیا جا رہا ہے۔ بابراعوان نے کہا کہ 12اکتوبر1999 کوکیا ہوا تھا سب کوپتہ ہے، پی ٹی وی پراب بھی فوٹیج چلتی ہے، کیا ان کو گرفتار کیا گیا؟ کیا ان کوبھی میں نے پکڑنا ہے۔ پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں دیکھنا کہ آپ کے سامنے کوئی بڑا لیڈر ہے، قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال بعد ضمانت قبل ازگرفتاری کا کیا جوازہے، یہ تاثردیا گیا کہ دل ہوگا توعدالت پیش ہوں گے ورنہ نہیں ہوں گے۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ یہ کہیں باہرنہیں اسی دھرتی پرتھے، یہ عدالت کوکچھ نہیں سمجھتے، سنگل گراؤنڈ پران کی ضمانت نہیں بنتی۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی 10 ہزارلوگ لائے اور حملے پراکسائےتو کیا ان کا قصورنہیں، سارا قصوران کا ہے ، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس پارلیمنٹ پرحملہ کرنے کی ان کی تقاریرہیں جس پر عمران خان نے عدالت میں جواب دیا کہ یہ جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس سی ڈی ہے، ابھی سنوا دیتا ہوں جس پر جج نے کہا کہ آپ کے پاس میموہے، ہمیں فراہم کیا جائے۔ وکیل استغاثہ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تقریرعدالت میں پڑھ کرسنائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ مرکزی ملزم کوچھوڑدیں، یہ ضمانت قبل ازگرفتاری کے قابل نہیں ہے، کوئی اہم کیس ہویاغلط نشاندہی ہوتوضمانت بنتی ہے۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ ہمیں عمران خان کا فون چاہیے، بہت اہم کالزہوئی ہیں، ہمیں عمران خان کے فون کافرانزک کرانا ہے۔ انہوں نے عدالت نے سے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ نہ ہوا توکیس خراب ہوجائے گا۔ بابراعوان نے کہا کہ کس کے داماد کا چھوٹابھائی تھا جس نے پولیس والے کومارا؟ کس قانون کے تحت آپ نے اس ملزم کوضمانت دی۔ انہوں نے کہا کہ بڑوں کے گھرکون جائے گا، ہم نے نہیں کہا کہ 5 ججزکا فیصلہ ہم نہیں مانتے، ہم نے نہیں کہا کہ ہم فیصلے سڑکوں پرکریں گے۔ بابراعوان نے کہا کہ ہماری تقریرسنیں لیکن باقی کوبھی مدنظررکھیں، پولیس ریفری ہے، سارے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غلط احکامات نہ ماننے پرایک آئی جی اورایس ایس پی گھرچلے گئے، چاروں مقدمات میں “للکارا” کو مرکزی نقطہ بتایا گیا ہے۔ بابراعوان نے کہا کہ کیا لوگ دھرنے میں سے آئے یا پی ایم ہاؤس کے ملازم تھے، کیا یہ وہ لوگ نہیں تھے جنہیں نان اور پکوان کھلائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 7افراد جاں بحق ہوئے ان کا بتایا گیا کہ لوہے کا سکہ لگ گیا۔ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ 10 بجکر15منٹ پرواقعہ اورساڑھے دس بجےمقدمہ درج ہوا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ مقدمے کے بعد 20 لوگ نادرا نے شناخت کرلیے، 20 لوگ دونوں جماعتوں سے ہیں جبکہ ان 20 لوگوں کے پاس اسلحہ بھی تھا جنہیں گرفتارکیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے 20 ملزمان کے شناختی کارڈ کی کاپیاں عدالت میں پیش کردیں، جج نے اسفتسار کیا کہ تحقیقات کے دوران کسی ملزم نےاعترافی بیان دیا؟۔ انہوں نے جواب دیا کہ تحقیقات کے دوران ملزمان نے 161 کا بیان دیا جس پر بابراعوان نے کہا کہ 161کا بیان اعترافی بیان نہیں ہوتا۔ پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دھرنےمیں 16 پولیس اہلکارزخمی ہوئے، اخبارات کی خبریں بمعہ تصویرموجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈنڈا کوئی عام نہیں ہوتا، ایک اسلحہ ہوتا اس سے بندہ قتل ہوجاتا ہے، ہمیں اسی لیے موبائل چاہیے ہمیں فرانزک کرانا ہے۔ بابراعوان نے کہا کہ عمران خان کے موبائل کے 2 امیدوارہیں ایک خاتون دوسرا پراسیکیوٹر، انہوں نے کہا کہ ایساکریں عمران خان کا موبائل دونوں آدھا آدھا بانٹ لیں۔ وکیل استغاثہ نے دلائل دیتے ہوئےعمران خان کی تقریرکا حوالہ دیا آئی جی تمہیں گردن سے پکڑوں گا، گلوبٹوں ہتھیار ملے تو دنیا میں تم لوگوں کوجگہ نہیں ملے گی۔ پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پری پلان تھا منتخب حکومت کوختم کرنے کی سازش تھی، یہ ملک کوخانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی درخواست ضمانت پرعدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو ڈھائی بجے سنایا جائے گا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کوکمرہ عدالت میں رہنے کا حکم دے دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے چاروں مقدمات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع کی تھی۔ دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد یاد رہے کہ 11 دسمبرانسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کے چاروں مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ہی چلیں گے۔واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف 2014 میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیے گئے دھرنے میں چار مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے تھے۔