خبرنامہ پاکستان

قصور میں بچیوں کے ساتھ درندگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں !

ملتان میں

قصور میں بچیوں کے ساتھ درندگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں !

قصور(ملت آن لائن) میں کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کئے جانے کے واقعات کافی عرصے سے جاری ہیں اور اب تک 12 معصوم بچیاں ہوس کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کی جا چکی ہیں۔ بزرگ صوفی شاعر حضرت بابا بلھے شاہ کی دھرتی قصور جہاں کسی دور میں علم و نور کے چشمے پھوٹتے تھے گزشتہ کچھ عرصے سے اس شہر کا نام بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات کے باعث ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں آتا رہا ہے۔ 2015 میں سامنے آنے والا قصور اسکینڈل بھی پولیس کارکردگی پر سیاہ دھبہ ہے جس میں ملزمان لڑکوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز بنا کر اہلخانہ کو بلیک میل کرتے۔ اس سیکس اسکینڈل کی گرد ابھی پوری طرح بیٹھی نہ تھی کہ شہر میں وقفے وقفے سے بچیوں کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کئے جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ قصور: ایک اور کمسن بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل گزشتہ چند ماہ کے دوران 12 کمسن بچیاں جنسی ہوس کا نشانہ بننے کے بعد ابدی نیند سلادی گئیں لیکن کوئی قاتل سلاخوں کے پیچھے نہ پہنچایا جاسکا۔ جن کمسن بچیوں کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، ان میں ساڑھے چار سالہ ایمان فاطمہ، گیارہ سالہ فوزیہ، سات سالہ نور فاطمہ، ساڑھے پانچ سالہ عائشہ آصف، 9 سالہ لائبہ، سات سالہ ثناعمر اور پانچ سالہ کائنات بتول سمیت دیگر شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق زیادتی اور قتل کے زیادہ واقعات تھانہ اے ڈویژن کی حدود میں پیش آئے جبکہ تھانہ صدر ایسے واقعات میں دوسرے نمبر پر رہا۔ ان واقعات میں ملزمان کا طریقہ واردات ایک جیسا ہے، ملزمان بچیوں کو اغوا کرتے ہیں اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیتے ہیں اور لاش کسی ویران علاقے یا جوہڑ میں پھینک کر فرار ہو جاتے ہیں۔