خبرنامہ پاکستان

ملازمتوں کی کمی چیلنج، سپریم کورٹ

ملازمتوں کی کمی چیلنج، سپریم کورٹ

ملازمتوں کی کمی چیلنج، سپریم کورٹ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملک میں ملازمتوں کی کمی چیلنج ہے اور حکومت آبادی میں اضافہ روکنے کے اقدامات کیوں نہیں کررہی ہے۔ سپریم کورٹ میں وزیراعلیٰ ہاوٴس پنجاب سے نکالے گئے ملازمین کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت ملک میں آبادی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کر رہی، ملازمتوں کی کمی بہت بڑا چیلنج ہے اور نجی شعبے میں بھی ملازمتیں پیدا نہیں کی جارہیں، اس چیلنج سے کیسے نمٹیں گے جب کہ حکومتیں بھی کنفیوز ہیں۔ پاکستان کی کل آبادی 20 کروڑ 77لاکھ ، مردم شماری کے ابتدائی نتائج سامنے آگئے جسٹس گلزار نے کہا کہ آبادی کو بڑھنے سے روکنے کے اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے، فارغ التحصیل ہونے والے ہزاروں طلباء کو کہاں کھپائیں گے، چھوٹے ملازمین کو کنٹریکٹ کی بجائے مستقل بھرتی کرنا چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت سی ایم ہاوٴس کے کنٹریٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد ایڈوکیٹ نے جواب دیا کہ قوائد میں نرمی کر کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جاتا ہے، عارضی ملازمین کی مستقلی کے لیے کوئی واضح قانون موجود نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قوائد میں نرمی تو اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ ہاوٴس پنجاب کے درجہ چہارم کے ملازمین کو 2008 میں نکالا گیا تھا جنہوں نے برطرفی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی۔