خبرنامہ پاکستان

وزیراعظم نوازشریف کی دنیا بھرسےآئےاہم رہنماؤں سےملاقاتیں

اقوام متحدہ :(اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے دنیا بھر سے آئے اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات اور آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سے آگاہ کیا۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے پاکستانی صحافیوں کو اس حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری‘ برطانوی وزیراعظم تھریسامے‘ سعودی ولی عہد اور نائب وزیراعظم محمد بن نائف بن عبدالعزیز السعود اور نیوزی لینڈ کے وزیراعظم جان کی کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس کے انعقاد کے موقع پر ملاقاتیں کیں اور کشمیر کے عوام کی امنگوں اور خواہشات کی ترجمانی کرتے ہوئے انہیں کشمیری عوام کی جدوجہد کے بارے میں بتایا۔ سیکریٹری خارجہ نے وزیراعظم کی ملاقاتوں کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر کے تنازعہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی فوری ضرورت کا پیغام دیا اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر اپنی پوری توجہ مرکوز کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ کشمیری عوام کے ساتھ انصاف کرے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول میں ان کی مدد کرے۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آج (بدھ کو) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی جو سیکریٹری خارجہ کے ہمراہ تھیں‘ نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ کو ’’مشن کشمیر‘‘ کا نام دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کشمیر کا مسئلہ موجود ہے اور سلامتی کونسل کے 15 رکنی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو اس حوالے سے خط بھی لکھا ہے۔ اس کے علاوہ سلامتی کونسل کے برطانیہ‘ چین‘ فرانس‘ روس اور امریکہ سمیت پانچ مستقل رکن ممالک کے رہنماؤں کو بھی وزیراعظم نے خطوط ارسال کئے ہیں جس میں ان سے جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حوالے سے مداخلت کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 74 دنوں کے دوران جاری احتجاج اور کرفیو کے دوران 100 سے زیادہ افراد بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں جبکہ پیلٹ گن سے اندھا دھند فائرنگ کے نتیجہ میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنی بینائی سے محروم ہو گئی ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر کے اڑی سیکٹر میں حالیہ واقعہ سے متعلق سوال پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت کو تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے اور پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشیوں کی بجائے مذاکرات کے راستے پر واپس آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اڑی کے واقعہ کی مناسب تحقیقات سے قبل ہی پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی شروع کر دی۔ بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پاکستان کی بنائی ہوئی نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کے غیر قانونی اور غاصبانہ قبضہ اور بھارتی مظالم کی ایک طویل تاریخ کا براہ راست نتیجہ ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے امریکہ اور برطانیہ پر زور دیا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بہیمانہ استعمال سے روکا جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مدد کی ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ سعودی نائب وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے باہمی دلچسپی کے دوطرفہ اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے ایک ایسے وقت میں جبکہ مسلمانوں کو دنیا بھر میں مختلف چیلنجز درپیش ہیں‘ مل کر کام کرنے اور مسلم امہ میں اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم بدھ کو اقوام متحدہ کی اسمبلی کی جنرل ڈیبیٹ کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ سیکریٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے سربراہان کے اعزاز میں دیئے گئے رسمی ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔ بعد ازاں وہ جاپان کے وزیراعظم اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ وہ امریکی صدر کی طرف سے پناہ گزینوں سے متعلق رہنماؤں کی کانفرنس میں براک اوباما سے بھی ملاقات کریں گے۔