خبرنامہ پاکستان

وزیراعظم کی جاپانی وزیرخارجہ تاروکونو سے ملاقات

میں اسٹریٹ

وزیراعظم کی جاپانی وزیرخارجہ تاروکونو سے ملاقات

اسلام آباد(ملت آن لائن) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان اور جاپان کے درمیان وسیع تر سرمایہ کاری و تجارتی روابط کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر سیکورٹی ماحول اور مستحکم معیشت کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جاپانی سرمایہ کاری سے بھرپور استفادہ کریں۔ انہوں نے یہ بات جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے جمعرات کو وزیراعظم آفس میں ان سے ملاقات کی۔ جاپانی وزیر خارجہ اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام جاپان کے عوام کیلئے پرتپاک اور محبت بھرے جذبات رکھتے ہیں لہٰذا پاکستان جاپان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور تمام شعبوں میں جاپان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی میں جاپان کے کردار کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے تجارت، سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کو مزید تقویت دینے پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ’’ایشیاء میں جاپانی کاروبار‘‘ کے بارے میں تازہ ترین ’’جیٹرو‘‘ سروے کا بھی ذکر کیا جس میں پاکستان کو مثبت سیلز پرافٹ اور مستقبل میں کاروباری توسیع کے حوالہ سے سرکردہ ملک قرار دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک عمدہ اشارہ ہے کہ کس طرح دونوں ممالک توسیع شدہ کاروباری تعاون کے ذریعے باہمی طور پر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے منصوبہ جات اور ایشیاء میں کاروباری مواقع میں ایک دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے جاپان کی آمادگی کے بارے میں جاپانی وزیراعظم ایبے کے بیان کا بھی خیرمقدم کیا۔ جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو نے پرتپاک خیرمقدم پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم کی طرف سے نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوست کی حیثیت سے جاپان دوطرفہ تعلقات کے مزید استحکام کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاپان خطہ سے انتہاء پسندی و دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پاکستان کی گرانقدر قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔ وزیراعظم نے اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے عزم صمیم کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے خطہ میں امن و استحکام کے فروغ کیلئے پاکستان کی وابستگی کا اعادہ کیا اور ہمسایوں کے ساتھ روابط کے فروغ کیلئے پاکستان کے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور روابط سے احتراز کرتے ہوئے بھارت کی طرف سے استعمال کئے جانے والے جارحانہ ہتھکنڈے اور مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ کشمیری شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے امکانات کیلئے معاون نہیں ہوں گی۔