خبرنامہ پاکستان

پاکستانی پبلشرز نےعالمی کتب میلے کا بائیکاٹ کردیا

پاکستانی پبلشرز نےعالمی کتب میلے کا بائیکاٹ کردیا

ئی دہلی:(ملت آن لائن) پاکستانی پبلشرز نے 6 سے 14 جنوری تک بھارت میں ہونے والے عالمی کتب میلے کا بائیکاٹ کردیا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 6 سے 14 جنوری تک عالمی کتب میلہ منعقد کیا جائے گا جس میں 40 ممالک سے پبلشرز شریک ہوں گے تاہم پاکستانی پبلشرز نے بھارت میں ہونیوالے عالمی کتب میلے کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ انتظامیہ نیشنل بک ٹرسٹ نئی دہلی کے مطابق پاکستان سے ابھی تک صرف ایک پبلشر نے شرکت کی یقین دہانی کروائی ہے، گزشتہ برس ہونیوالے عالمی کتب میلے میں بھی صرف پاکستان سے چلڈرن پبلی کیشنز نے ہی شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔ انتظامیہ کے مطابق عالمی میلے میں شرکت کے لیے کسی پبلشر کو دعوت نہیں دی جاتی بلکہ وہ خود درخواست کرتے ہیں جب کہ پاک بھارت کشیدہ تعلقات کی وجہ سے پاکستانی پبلشرعالمی کتب میلے میں شریک نہیں ہوتے۔

…………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…رچرڈ اولسن نے پاکستان بارے حیرت انگیز انشاف کر دیا

واشنگٹن(ملت آن لائن) دفاع اور خارجہ پالیسی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان کے انفراسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایا کاری کی وجہ سے امریکی امداد روکنے سے پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔یہ اثرات جلد اور مستقبل قریب میں ظاہر ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں اتحادی ممالک کے مابین تعلقات انحطاط پذیری کا عمل تیز ہوجائے گا۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں پاکستانی سکالر معید یوسف کے حوالہ سے بتایا کہ امریکی اقدام کے رد عمل میں پاکستان کی طرف سیاب امریکی خواہش پر مزید کارروائیاں نہ کرنے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے اور یہ صورتحال امریکا کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن سکتی ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ کچھ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا جبکہ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اس نے تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں جبکہ امریکا پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے میں ناکام رہا ہے اور امریکا نے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں تعاون کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کے نقصان کا بھی کبھی احساس نہیں کیا۔ اس ضمن میں واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کے حالیہ انٹرویو کا حوالہ بھی دیا ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں سے امریکا کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں کمی آئی ہے اور پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کی امداد نہیں مل سکی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب پاکستان کے انفراسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکا کی پاکستان پر سختی سے پاکستان زیادہ متاثر نہیں ہوگا۔ رپورٹ میں ماہرین کے حوالہ سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی امداد روکنے کے علاوہ مزید اقدامات کی صورت میں پاکستان افغانستان میں امریکیوں کیلئے رسد کی نقل و حمل کے تمام روٹس بند کرسکتا ہے ۔ رینڈ کورپ اورامریکی محکمہ خارجہ کی سابق اعلیٰ عہدیدار لورل ای میلر نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف معاندانہ اورشرمناک رویہ کے باعث پاکستانی اب امریکا سے زیادہ تعاون نہیں کریں گے او ان کا جھکاؤ امریکا کی بجائے اب کسی اور کی طرف ہوگا ، دریں اثناء نیویارک ٹائمز اوباما انتظامیہ کے افغانستان اور پاکستان کیلئے سابق خصوصی نمائندہ رچرڈ جی اولسن کے حوالہ سے بتایا کہ افغانستان میں برسرپیکار امریکی فوج زیادہ تر پاکستان پر ہی انحصار کرتی ہے اور افغانستان میں صورتحال ہمارے لیے پہلے ہی کافی مشکل رہی ہے اور اب اگر آپ اس کو مزید مشکل بنانا چاہتے ہیں تو پھر پاکستانیوں کو بے شک ڈانٹ ڈپٹ کریں تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان ہی اس جنگ کے خاتمہ میں موثر اور فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔