خبرنامہ پاکستان

پرامن ہمسائیگی کےتصورکےبغیرامن کا خواب شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا‘ایاز

اسلام آباد:(اے پی پی) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پہلی ینگ پارلیمنٹرینز سارک کانفرنس کے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے خطے کے ممالک پر زور دیا ہے کہ پرامن ہمسائیگی کے تصور کے بغیر امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا‘ اس کے لئے خطے کے ممالک کو آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا جس کے لئے خطے کے ممالک کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں اور جمہوری اقدار کو مستحکم بنا کر اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں‘ جمہوریت کا مطلب ہی یہی ہے کہ اختلاف رائے کو مذاکرات کے ذریعے اتفاق رائے میں تبدیل کیا جائے۔ منگل کو یہاں ترقی کے لئے امن اور بھائی چارے کے موضوع پر پہلی سارک ینگ پارلیمنٹرینز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی 342 نشستوں میں سے 70 پر نوجوان پارلیمنٹرینز منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے خواتین ارکان پارلیمنٹ کی کارکردگی کی خاص طور پر تعریف کی۔ انہوں نے جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک کے نوجوان اراکین پارلیمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ رواں سال نومبر میں اسلام آباد میں سارک کانفرنس منعقد ہوگی، خطہ کے ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ان فورمز کے ذریعے ہمیں باہم مل کر حل تلاش کرنا ہوگا۔ جمہوریت کا مطلب ہی یہ ہے کہ اگر اختلاف رائے پایا جائے تو مذاکرات کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ ہمارے حل طلب مسائل صرف مذاکرات کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں جس سے خطہ میں امن ترقی اور خوشحالی آئے گی، ہمارے ترقی اور خوشحالی کے خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہونگے جب خطہ کے ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی کا تصور موجود ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبہ میں صنفی توازن برقرار رکھنے پر توجہ دینا ہوگی۔ مشترکہ سیکیورٹی‘ موسمیاتی تبدیلیوں سمیت دیگر مسائل پر مل کر لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا، سیاسی سرگرمیوں میں خطہ کے نوجوانوں اور سول سوسائٹی کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنانے سے بھی خطہ کے مستقبل پر مثبت اثرات رونما ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ خطہ کے ممالک کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دے کر بھی امن‘ ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار کیا جاسکتا ہے۔ قبل ازیں رکن قومی اسمبلی ملک عزیر خان نے سارک ینگ پارلیمنٹرینز اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی موقع ہے، سپیکر سردار ایاز صادق نے ینگ پارلیمنٹرینز کے اجلاس کے خواب کو تعبیر دی، خطہ کے ممالک کے ینگ پارلیمنٹرینز کو ایک دوسرے سے ملنے کے ساتھ ساتھ خطہ کی بہتری ‘ ترقی اور خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنے کا موقع ملے گا جس سے جنوبی ایشیا کے مستقبل پر مثبت اثرات رونما ہونگے۔ اس طرح کی کانفرنسوں سے خطہ کے ممالک میں عوامی سطح پر رابطوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ پارلیمانی ڈپلومیسی کے ذریعے خطہ کے ممالک کو قریب لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خطہ کے ینگ پارلیمنٹرینز کو چاہیے کہ وہ خطہ کے ممالک کے عوام کی ترقی‘ خوشحالی اور پسماندگی دور کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے نے کہا کہ سارک تنظیم کے ذریعے خطہ کے ممالک کے درمیان مذاکرات کا راستہ ہموار کرنے کے حوالے سے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سارک کے سیکرٹری جنرل ارجن بہادر نے کہا کہ پہلی سارک ینگ پارلیمنٹرینز کانفرنس کے ذریعے خطہ میں امن‘ ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار ہوگا۔ خطہ کے ممالک کے درمیان اعتماد کی بناء پر تعلقات سے معاشی اور معاشرتی ترقی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ تمام ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے پاکستان میں سربراہ مسٹر سٹیفانو نے کہا کہ یورپی یونین خطہ میں جمہوری اقدار کو مستحکم بنانے کی خواہاں ہے۔ یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان تعلقات 63 برسوں سے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل برقرار نہیں رہ سکا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاکے ممالک ثقافت کے رشتے سے بھی آپس میں جڑے ہیں۔ ان فورمز کے ذریعے اختلاف رائے اور آپس کے تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کئے جاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ پہلی سارک ینگ پارلیمنٹرینز کانفرنس میں بھارت‘ افغانستان‘ بنگلہ دیش‘ بھوٹان‘ مالدیپ‘ سری لنکا‘ نیپال کے پارلیمنٹرینز اور وفود شریک ہیں۔ پاکستان کی طرف سے قومی اسمبلی کے رکن ملک عزیر خان کو کم عمر ترین پارلیمنٹرین ہونے کی وجہ سے کانفرنس کا کنوینئر مقرر کیا گیا ہے۔ کانفرنس (آج) بدھ کو اختتام پذیر ہوگی جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔