خبرنامہ پاکستان

ہمارےخلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے، نوازشریف

ہمارےخلاف انتقامی

ہمارےخلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے، نوازشریف

اسلام آباد (ملت آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ووٹ کے تقدس کیلئے تحریک کی بات کی ہے، ہم ہر صورت میں ووٹ کا تقدس بحال کریں گے، ہم حق پر ہیں اور اس جنگ میں ہر ایک کو ملک اور آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔مجھ پر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی، میرا کالج کی زندگی سے حساب لیا گیا، جب کچھ نہیں نکلا تو پانامہ کی بجائے اقامے کو بنیاد بنا لیا گیا۔ عمران خان کا پانچ سال اور میرا 1962ء سے حساب لیا گیا ہے، عمران خان نے تسلیم کیا کہ آف شور کمپنی اسی کی ہے لیکن اس کو کہا گیا کہ نہیں نہیں یہ تمہاری نہیں ہے، اﷲ تعالیٰ نے مجھے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا ہے، جج نے سسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کئے، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں ، عدالتوں کو بھی دوسرے اداروں کا احترام کرنا چاہئے، مجھے سپریم کورٹ سے کوئی اختلاف نہیں لیکن کچھ جج ایسے ہیں جنہوں نے فیصلہ میرٹ پر نہیں کیا جس سے مجھے اختلاف ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہارمنگل کو یہاں ملک کے چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی وکلاء تنظیموں کے صدور اور نمائندوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز بھی موجود تھیں۔ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے وکلاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب سے مل کر مجھے دلی خوشی ہوئی ہے اور میں آپ کو سننے کیلئے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ 1999ء نہیں بلکہ 2018ء ہے، ماضی میں ملک میں جب بھی مارشل لاء لگا کسی کو پتہ نہیں چلتا تھا، تاہم آج ایسا نہیں ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ 1971ء میں آخر ایسا کیا ہوا کہ ملک دولخت ہوا حالانکہ وہ لوگ بھی موجود تھے جنہوں نے قائداعظم کے ساتھ مل کر پاکستان کے حصول کیلئے اپنا دن رات ایک کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ آج بھی اسی طرح کے کھیل کھیلے جا رہے ہیں، ماضی میں ججوں نے مارشل لاء کو خوش آمدید کہا، اور آمروں نے اپنی مرضی سے آئین میں ترمیم کی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھ پر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی، میرا کالج کی زندگی سے حساب لیا گیا، جب کچھ نہیں نکلا تو پانامہ کی بجائے اقامے کو بنیاد بنا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پانچ سال اور میرا 1962ء سے حساب لیا گیا ہے، عمران خان نے تسلیم کیا کہ آف شور کمپنی اسی کی ہے لیکن اس کو کہا گیا کہ نہیں نہیں یہ تمہاری نہیں ہے، اﷲ تعالیٰ نے مجھے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا ہے، میں ڈرنے والا نہیں، جب تک اﷲ تعالیٰ ہم سب کے ساتھ ہے کوئی کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، ماضی میں مجھے قلعے میں محصور کیا گیا، عدالتوں کی طرف سے 35، 35 سال کی سزا سنائی گئی، ان حالات کا بھی ہم نے سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج نے سسلین مافیا جیسے الفاظ بھی استعمال کئے ہیں، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن عدالتوں کو بھی دوسرے اداروں کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ سے کوئی اختلاف نہیں لیکن کچھ جج ایسے ہیں جنہوں نے فیصلہ میرٹ پر نہیں کیا جس سے مجھے اختلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں لیکن اس کے باوجود آج یہ دن آ گیا ہے کہ ٹرمپ آپ کے خلاف ٹویٹ پر ٹویٹ کر رہا ہے، اب سب کو بس کر دینی چاہئے، اس ملک کو آگے لے کر چلنا ہے، آئین پاکستان اور پاکستان کے عوام کیلئے ہمیں کام کرنا چاہئے، میں نے ووٹ کے تقدس کیلئے تحریک کی بات کی ہے، ہم ہر صورت میں ووٹ کا تقدس بحال کریں گے، ہم حق پر ہیں اور اس جنگ میں ہر ایک کو ملک اور آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔ قبل ازیں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ عمران خان جس تھالی میں کھاتا ہے اسی میں چھید کرتا ہے، ایک خاندان کی عزت و ناموس اور اس کی حرمت کو داؤ پر لگا کر خود چھپ کر پردے کے پیچھے بیٹھ گیا، اب وہ خاندان اور اس کے بچے وضاحتیں پیش کررہے ہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کتنے دکھ کی بات ہے توپوں کے سامنے اس خاندان کو اور اس کے بچوں کو بٹھادیا اورعمران خان خود چھپ گیا، اگر ایسی کوئی حرکت کی ہے تو سامنے آؤ اور کھل کر قوم کوخود بتاؤ کہ ان کے بچوں کو سامنے کرکے خود بزدلوں کی طرح چھپ کر کیوں بیٹھ گئے ہو۔