13-11-2011  2011-11-13
گیلانی نیب ریفرنسوں میں بری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو قومی احتساب بیورو کی عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے اُنہیں بری کردیا۔

قومی احتساب بیورو نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف دو ریفرنس دائر کیے تھے جن میں بطور سپیکر قومی اسمبلی غیر قانونی بھرتیاں اور مہنگی گاڑیاں خریدنے کے الزام ہے۔

ان ریفرنس میں نیب کی عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو مجموعی طور پر سترہ سال قید اور ایک کروڑ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

نیب کے اڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالبصیر قریشی کا کہنا ہے وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر نہیں کریں گے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھرتیوں کے ریفرنس میں اُس وقت کے سیکرٹری قومی اسمبلی کو فریق نہیں بنایا گیا تھا اور اس ریفرنس میں جتنے بھی گواہ عدالت میں پیش ہوئے اُن کا یہی کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے ان بھرتیوں کے حوالے سے کسی سے کوئی رشوت وصول نہیں کی تھی۔

قومی اسمبلی میں بھرتیوں کے ریفرنس میں نیب کی عدالت نے سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو دس سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانہ جبکہ مہنگی گاڑیوں کی خریداری میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

یہ ریفرنس سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دور میں نیب کے سربراہ سیف الرحمن کے دور میں درج کیے گئے تھے۔

ان سزاؤں کے خلاف جمیل قریشی ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے کی۔

نیب کی طرف سے ان ریفرنسوں میں دی جانے والی سزاؤں کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب کی عدالت کے پاس اتنے شواہد نہیں تھے کہ وہ ملزم کو سزا دے سکیں۔

اس درخواست کی سماعت کے دوران نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالبصیر قریشی کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے بطور سپیکر قومی اسمبلی کے دور میں قومی اسمبلی میں بھرتیوں میں بےقائدگیاں ضرور ہوئی ہیں لیکن اُس کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

ان ریفرنس میں دی جانے والی سزاؤں کے حوالے سے یوسف رضا گیلانی پانچ سال تک اڈیالہ جیل میں رہے بعدازاں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے اُنہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو قومی مصالحتی آرڈنینس کے تحت اُن کے خلاف تمام مقدمات ختم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے نیب کی عدالتوں کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔