انڈونیشیا میں دو چہروں والے بچے کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں جو حال ہی میں پیدا ہوا ہے۔
یہ بچہ انڈونیشیا کے ایک شہر باٹم میں پیدا ہوا ہے جس کے بارے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ پیوست جڑواں (کنجوئنڈ ٹوئنز) کی ایک مثال ہے جس میں دو ماہ کے گیلانگ اندیکا کے ساتھ دوسرے جڑواں کا جسم پوری طرح نہ بن سکا اور یوں ایک سر پر ایک کی بجائے دو چہرے بن گئے۔
تاہم اس کیفیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرا بچہ مکمل طور پر نمو نہ ہوا اور اس کا سر اور دماغ ایک بچے کے جسم کا حصہ بن گیا ہے۔ اس لحاظ سے گیلانگ کے دوچہرے اور دو دماغ ہیں۔ اس کیفیت سے بچے کے دماغ میں مائع بھررہا ہے جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ کیفیت بچے کے والدین کے لیے بے بسی کی وجہ بنی ہوئی ہے کیونکہ وہ اس کا علاج کرانے سے قاصر ہیں۔
بچے کی والدہ ارنل اساری اور والد مصطفیٰ اپنے بچے کو بچانا چاہتے ہیں۔ مقامی ڈاکٹروں نے کہہ دیا ہے کہ وہ اس بچے کا آپریشن نہیں کرسکتے کیونکہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔
یہ بچہ ماں کا دودھ پینے سے قاصر ہے اور اسے نلکی سے ڈبے کا دودھ دیا جارہا ہے۔ دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ یہ بچہ اس کیفیت میں بہت عرصے تک زندہ نہیں رہ سکتا۔
طبی نام میں اس مرض کو ہائیڈرو سیفیلس کہتے ہیں جس میں سر کے اندر مائع جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ یہ مرض بچے میں سیکھنے، دیکھنے، سمجھنے اور نارمل نشوونما میں رکاوٹ بنتا ہے اور مرگی جیسی کیفیت بھی پیدا کرسکتا ہے۔