خبرنامہ

اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں گے،صائب عریقات

مقبوضہ بیت المقدس: (ملت+اے پی پی) فلسطینی رہنما صائب عریقات نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں قرار داد کی منظوری کے بعد اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قبضے کا بائیکاٹ کرنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ رابطے بھی کیے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کی منظوری کے بعد اب اسرائیل کو بین الاقوامی جرائم کی عدالت اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں لے جانے جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔یہ بات انہوں نے فلسطینی ذراؤ ابلاغ کوایک انٹرویو میں کہی۔دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع نے 15 جنوری کو فرانس کے زیر انتظام مشرق وسطیٰ میں امن کے حوالے سے منعقد ہونے والی کانفرنس پر شدید تنقید کی ہے اور فرانس میں بسنے والے یہودیوں سے کہا ہے کہ فرانس کو چھوڑ کر اسرائیل منتقل ہو جائیں۔صائب عریقات کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف اس کے تکبرانہ رویے جس میں غیر قانونی بستیوں کا قیام، قتل ، حراست میں رکھنا اور محاصرہ کرنا شامل ہے کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے بین الاقوامی جرائم کی عدالت سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کرے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام دنیا، سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور خاص طور پر امریکا نے یہ واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی زمین پر قبضہ غیر قانونی اور جنگی جرم ہے۔صائب عریقات کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی قیادت جنیوا کنونشن کے میزبان ملک سوئٹزرلینڈ سے کہے گی کہ وہ تمام فریق ممالک کا ایک اجلاس طلب کرے اور مقبوضہ فلسطین سمیت مشرقی بیتالمقدس میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قبضے کا بائیکاٹ کرنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ رابطے بھی کیے جائیں گے۔ جنوری کے وسط میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کو بحال کرنا ہے جو ایک عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے مذکورہ کانفرنس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔اپنی پارٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس کوئی امن کانفرنس نہیں ہے بلکہ یہ اسرائیلی ریاست کے خلاف ایک ٹریبیونل ہے۔ ان کی اس تقریر کی ٹیپ ان کی جماعت نے جاری کی ہے۔