خبرنامہ

امریکی ادارے کی تنبیہ: سالِ نو میں ان چھ مقامات کی سیاحت نہ کریں

امریکی ادارے کی تنبیہ: سالِ نو میں ان چھ مقامات کی سیاحت نہ کریں

لاہور: (ملت آن لائن) اگر آپ سال 2018ء کے ریزولیوشن میں سیاحت کو شامل کر چکے ہیں تو امریکی ادارے فوڈرز کی جاری کی گئی گائیڈ بک پڑھ لیں جس میں لوگوں کو دنیا بھر میں موجود ان چھ مقامات پر نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

کہیں آپ نے بھی تو ان میں کسی ایک جگہ سیاحت کا ارادہ تو نہیں کر رکھا؟

تاج محل

محبت کی نشانی تاج محل کون نہیں دیکھنا چاہتا؟ فوڈرز نے سیاحوں کو تاج محل کی سیاحت کا منصوبہ ایک سال تک موخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی حکومت 2018ء کے اوائل میں تاج محل کی صفائی کا منصوبہ شروع کرنے والی ہے۔ اس صفائی میں ایکی خاص مٹی کے گارے سے تاج محل کی رگڑائی کی جائے گی اور اس کے بعد پورے محل کو پانی سے دھویا جائے گا۔ یہ صفائی مکمل ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

گالا پاگوز

ایکواڈور کا صوبہ گالا پاگوز ایک آتش فشاں جزیرے پر قائم ہے۔ اسی وجہ سے یہ جزیرہ سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ فودرز نے اپنی اس گائیڈ بک میں کہا ہے کہ گالا پاکوز کا ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہورہا ہے اس لیے یہاں جاتے ہوئے بھی سیاحوں کو خبردار رہنا چاہئیے۔

وینس اور ایمسٹرڈیم

اٹلی کا شہر وینس اور نیدرلینڈ کا دارالحکومت ایمسٹرڈیم کو بھی اس گائیڈ بک نے اس سال سیاحت کے لیے غیر موضوع قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ بہت دلچسپ ہے۔

ان دونوں شہروں میں سال کے بارہ مہینے سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ بہت تنگ آتے ہیں۔ اس سال کئی مقامات پر سیاحوں اور مقامی لوگوں کے درمیان تلخ کلامی اور جھگڑا بھی ہوا ہے۔ اگر آُپ اپنی چھٹیاں پرسکون ماحول میں گزارنا چاہتے ہیں تو ان دونوں شہروں کو اپنی سیاحت کی فہرست میں سے نکال دیں۔

تھائی لینڈ کا ساحلی صوبہ پھانگ گا

فوڈور کی رپورٹ کے مطابق پھانگ گا میں تھائی حکومت نے صفائی مہم شروع کی ہے جس کی وجہ سے وہاں جانا اپنی چھٹیاں ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سال بھر جنت نظیر مقام پہانگ گا کی سیاحت کو آتی ہے جس کی وجہ سے یہ خوبصورت ساحلی علاقہ آبی آلودگی کا شکار ہوگیا ہے۔ اب حکومت نے اس کی صفائی کا منصوبہ بنایا ہے جس پر نئے سال میں عملدرآمد کیا جائے گا۔

میانمار

ہر سال لاکھوں سیاح میانمار کی سیاحت کو جاتے ہیں لیکن فوڈرز نے میانمار کو بھی سالِ نو میں سیاحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ 2017ء میں ہونے والے میانمار فوج کی جانب سے راکھائن کے علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کے واقعات ہیں۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے بھی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

مائونٹ ایورسٹ

فوڈرز نے اپنی اس گائیڈ بک میں مائونٹ ایورسٹ کو بھی شامل کیا ہے۔ مائونٹ ایورسٹ کو سیاحت کے لیے خطرناک دو وجوہ سے قرار دیا گیا ہے۔ اول یہ کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چھوٹی چوٹیوں کو سر کرنے میں فی سیاح کا خرچہ تقریباً 25 ہزار ڈالر سے 45 ہزار ڈالر ہوتا ہے اور دوسری وجہ یہ کہ ان چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش میں جان سے جانے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ رواں برس ان چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش میں 6 سیاح اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔