خبرنامہ

اپنی طرز کی منفرد، جیتی جاگتی لیکن زیر زمین دنیا

اپنی طرز کی منفرد، جیتی جاگتی لیکن زیر زمین دنیا
لاہور:(ملت آن لائن) ایرانی جزیرے کیش کا شمار دنیا کے اہم سیاحتی مراکز میں ہوتا ہے۔ یہاں دراصل تقریباً ڈھائی ہزار قبل پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ایک انوکھا نظام تعمیر کیا گیا تھا جس نے ایک زیرِ زمین شہر کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ کیش جزیرے کے باسیوں نے اس نظام کی تعمیر 500 برس قبل از مسیح میں کی تھی۔ اس انوکھے زیر زمین شہر کا مجموعی رقبہ دس ہزار مربع میٹر ہے۔ اس منفرد زیر زمین دنیا کو دیکھنے ہر سال ہزاروں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ اس جزیرے کے ایک حصے میں چودہ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے علاقے میں موجود مختلف کنوؤں کا پانی زمینی دباؤ کے اصول کے تحت ان کاریزوں میں لایا جاتا تھا۔ کاریزوں میں جمع کیے جانے والے پانی کو فلٹر کرنے کا ایک باقاعدہ نظام بھی تعمیر کیا گیا تھا۔ پانی کی صفائی کے اس نظام کی ایک عمل کے طور پر اور طبعی حوالے سے بھی تین تہیں تھیں۔ پہلی سطح پر مرجان کے پتھر پانی کی صفائی کے لیے قدرتی فلٹر کا کام کرتے تھے۔ دوسری سطح پر ریتلی مٹی پانی کی مزید تطہیر کرتی تھی جبکہ تیسرے درجے پر ’گل مارن‘ مٹی پانی میں موجود باریک ترین ذرات کو بھی فلٹر کر دیتی تھی۔ بالائی سطح کا پانی آب پاشی کے لیے جب کہ تیسری اور سب سے نچلی سطح کا پانی پینے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ سب سے نچلی سطح پر موجود پینے کے پانی تک رسائی کے لیے سرنگیں بھی بنائی گئی تھیں، جن میں کشتیاں چلتی تھیں۔
پھر گزرتے وقت اور آب پاشی کے جدید ذرائع کے باعث کیش کے باشندے اس نظام کاریز کو بھولتے ہی چلے گئے۔ 1999ء میں ایرانی حکام نے ان کاریزوں کو زیر زمین شاپنگ مالز میں بدل دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کاریزوں کے پرانے ڈھانچوں اور نیٹ ورک کو برقرار رکھتے ہوئے اس زیر زمین شہر کی تعمیر شروع کی گئی۔ یہاں دوکانوں اور ریستورانوں کی تعمیر میں برسوں لگے لیکن نتیجہ یہ کہ یہاں زمین کے نیچے زندگی پھر سے سانس لینے لگی اور ایک پورا شہر جاگ اٹھا۔