خبرنامہ

ایسا ناقابلِ یقین جزیرہ جسے “حادثات“ نے آباد کیا

Magdalen ایک ایسے انوکھے اور خوبصورت جزائر ہیں جو کہ کینیڈا کے صوبے Quebec کے ساحل پر سینٹ لارنس کی خلیج میں واقع ہیں- یہ جزائر 12 ہزار افراد کا گھر ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کا ہر باشندہ کسی نہ کسی بحری جہاز کے حادثے میں زندہ بچ جانے کے بعد اس مقام پر آباد ہوا ہے-

ان جزائر کو Îles de la Madeleine بھی کہا جاتا ہے اور یہ بحری جہازوں کی تباہی کے حوالے سے ایک طویل تاریخ رکھتا ہے-

ایک اندازے کے مطابق 18ویں اور 19ویں صدی میں تقریباً 500 بحری جہاز اس جزائر سے ریت کی منتقلی اور یہاں کے کم گہرے پانی کا شکار بن کر تباہ ہوئے-

یہ وہ دور تھا جب نہ تو اس علاقے میں کوئی لائٹ ہاؤس تھا اور نہ ہی کوئی ایسا چارٹ جو کہ درست سمت کا تعین کرسکتا اور بحری جہاز اپنی منزل تک پہنچ سکتے-

تیز ہواؤں اور دھند میں بحری جہاز کے کپتان کا راستے کا درست اندازہ لگانا ایک انتہائی مشکل کام ہوتا تھا اور یہی کپتان کی مہارت بھی تھی کہ کیسے وہ ان مشکلات کے باوجود جہاز کو اپنی منزل تک پہنچاتا ہے-

ایسے حالات میں متعدد بحری جہاز اپنے مسافروں سمیت ان پانیوں میں آکر حادثے کا شکار ہوگئے جس کے نتیجے میں کئی مسافر ہلاک بھی ہوگئے- تاہم جو زندہ بچ گئے انہوں نے ان جزائر پر ہی رہائش اختیار کر لی-

ان جزائر سے وابستہ بحری جہاز کے حادثات میں ایک بحری جہاز کا ذکر بہت زیادہ کیا جاتا ہے جس کا نام “Miracle” تھا- اس بحری جہاز کی مدد سے چند خاندانوں کو آئر لینڈ سے کینیڈا منتقل کیا جارہا تھا کہ اس دوران جہاز شدید سمندری طوفان کا شکار ہو کر مشرقی ساحل پر جا لگا-

اس بحری جہاز کے کپتان Master H.H. Elliot نے اپنی ایک رپورٹ میں متعلقہ حکام کو آگاہ کیا کہ اس علاقے میں لانٹ ہاؤس کا ہونا ازحد ضروری ہے ورنہ حادثات رونما ہوتے رہیں گے-

اس رپورٹ سے تقریباً 20 سال قبل 1828 میں ایک ایسی ہی رپورٹ کپتان Edward Boxer نے برٹش کے گرینڈ ایڈمرل کی تھی اور اس میں بھی اسی مسئلے کی جانب توجہ دلوائی گئی تھی اور یہی حل پیش کیا گیا تھا کہ یہاں لائٹ ہاؤس تعمیر کیے جائیں-

بالآخر 1870 میں کئی شکایات موصول ہونے کے بعد ان جزائر پر پہلا لائٹ ہاؤس تعمیر کیا گیا- اور آج یہاں 6 لائٹ ہاؤس موجود ہیں جو یہاں سے گزرنے والے بحری جہازوں کی رہنمائی کرتے ہیں-

حادثے کا شکار ہونے والے کئی بحری جہازوں کے ملبے کا مشاہدہ سمندر کی تہہ میں کیا جاسکتا ہے جبکہ بعض ساحل کے کنارے پر دکھائی دیتے ہیں-

اس جزیرے پر واقع گھر ان تباہ ہونے والے بحری جہازوں سے لکڑی حاصل کر کے ہی تعمیر کیے گئے ہیں- یہاں تک جزیرے پر موجود ایک صدی پرانا چرچ بھی اسی میٹریل سے تعمیر کردہ ہے-

آج اس جزیرے پر زیادہ تر فرانسیسی زبان بولنے والے افراد آباد ہیں جبکہ صرف 550 افراد ایسے ہیں جو انگریزی زبان بولتے ہیں-

اس جزیرے پر رہنے والے باقی دنیا سے کٹ کر زندگی بسر کرتے ہیں- بالخصوص موسمِ سرما میں جب خلیج کے منجمد ہونے کی وجہ سے یہاں کوئی نہیں آسکتا- اور ان کا باقی دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ ٹیلی گراف اسٹیشن ہوتا ہے-