خبرنامہ

بشار الاسد کے آبائی علاقے میں متنازعہ فیشن شوکا انعقاد

دمشق: (ملت+آئی این پی)شامی صدر بشار الاسد کے آبائی علاقے میں متنازعہ فیشن شوکا انعقاد کرانے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے غم وغصے کا اظہار کیاہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں صدر بشار الاسد کے آبائی صوبے لاذقیہ میں 13نومبر سے جاری فیشن شو اختتام پذیر ہو گیا۔ مذکورہ ایونٹ شامی وزارت سیاحت کے زیر نگرانی منعقد کیا گیا۔ایک طرف شامی حکومت کے طیاروں اور اس کے حلیف روس کی جانب سے شام میں حلب اور حمص اور ادلب صوبوں کے شہروں سمیت ملک کے دیگر شہروں پر بم باری کا سلسلہ شدید کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب لاذقیہ صوبے کے ایک سب سے بڑے سیاحتی مقام میں متنازعہ فیشن شو کی رنگینیاں بکھیری جا رہی ہیں۔مذکورہ “فیشن ویک” اپنی نوعیت کا دوسرا ایونٹ تھا۔ اس سے قبل 2015 میں لاذقیہ میں اس سلسلے کا پہلا ہفتہ منعقد کیا گیا تھا۔ اس فیشن ویک کا ذکر شام کے تمام سرکاری ذرائع ابلاغ میں کیا گیا۔ ان میں نیوز ایجنسی سے لے کر ، سیٹلائٹ چینلوں ، تمام تر اخبارات اور ویب سائٹیں شامل ہیں۔اس متنازعہ فیشن شو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لوگوں کے غم وغصے پر مشتمل شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ نغم علی کے نام سے تبصرے میں کہا گیا کہ “عوام کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ، ہم ایک دوسرے کو کھا رہے ہیں ۔ ایسے میں ہمیں اس طرح کے فیشن شو سے کیا حاصل ہوگا ؟ ایسے بہت سے امور ہیں جو شہریوں کے لیے فیشن شو سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ایسے وقت میں جب کہ شام کے مختلف شہروں مین بچوں کو بشار کے طیاروں کی جانب سے ہلاکتوں اور بربادی کی کارروائیوں کا سامنا ہے.. فیشن شو میں بچوں کو بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔فیشن شو کی ایک تصویر میں ایک ننھی بچی شادی کے لباس میں ملبوس نظر آرہی ہے جس کو کیٹ واک کے لیے مخصوص ریمپ پر پیش کیا گیا۔یہ سب کچھ ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب روس نے طرطوس اور لاذقیہ کے ساحلوں کے مقابل متعین اپنی بحریہ کی جانب سے شامی شہروں پر دور مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے دوبارہ بم باری شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ملک کے انفرا اسٹرکچر کو عظیم تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ بھی ہوا ہے۔