خبرنامہ

بینک کلرک کو 2.5 ٹن وزنی سکے گننے میں 6 ماہ لگ گئے

بینک کلرک کو 2.5 ٹن وزنی سکے گننے میں 6 ماہ لگ گئے
برلن:(ملت آن لائن) آج کے جدید دور میں بڑی رقم گننے کےلیے مشین کا استعمال کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ مختلف بینکوں میں سکے گننے کےلیے بھی مشین موجود ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود جرمنی کے بینک کلرک کو 12 لاکھ سکے گننے میں 6 ماہ کا وقت لگ گیا۔ جرمنی کے ایک ٹرک ڈرائیور نے آج سے 30 سال قبل اپنے خاندان کےلیے پیسے بچانے کا منصوبہ بنایا اور اس کےلیے اس نے روزانہ کی بنیاد پر ایک فینک (جو یورو سے پہلے کی کرنسی کے طور پر استعمال ہوتا تھا اور آج کے جرمن مارک کا 100 واں حصہ بنتا ہے) سنبھالنا شروع کیا اور مرتے وقت وہ 1.2 ملین یعنی 12 لاکھ سکے محفوظ کرچکا تھا جو رواں سال اس کے خاندان کو وراثت میں ملے۔ وارثت میں اتنی بڑی رقم ملنے کے بعد انہیں دو مشکلات پیش آئیں: پہلی تو یہ کہ اتنی بڑی رقم کو کیسے گنتی کیا جائے اور دوسری یہ کرنسی 1990ء میں بند کردی گئی تھی اور اب اس کی جگہ یورو نے لے لی ہے مگر خوش قسمتی سے جرمنی کے سینٹرل بینک نے دونوں مسائل کا نکال لیا، چونکہ بینک اب بھی شہریوں کو پرانی کرنسی کے بدلے نئی کرنسی فراہم کرتا ہے جب کہ دوسرے مسئلے کے حل کےلیے اسی بینک کے ایک کلرک کو 6 ماہ کی قربانی دینا پڑی بعد ازاں 2.5 ٹن کے وزنی سکوں کو وین کے ذریعے جرمنی کے سینٹرل بینک منتقل کیا گیا، جہاں بینک کلرک کو سکے گننے کا مشکل ہدف دیا گیا۔ عام طور پر بینک سکے گننے کےلیے مشین کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس معاملے میں ایسا اس لیے ممکن نہیں ہوا کیوں کہ ان میں سے اکثر سکے زنگ آلود اور پرانے ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے چپک چکے تھے جس کےلیے ان سکوں کو ہاتھ سے ہی گننا پڑا۔ دوسری جانب بینک کلرک کا کہنا تھا کہ اس نے ایک ایک سکے کو الگ الگ کرکے گنتی کیا اور اسے اس کام میں اس لیے مشکل پیش نہیں آئی کیوں کہ وہ اس سے لطف اندوز ہوتا رہا۔ بڑی تعداد میں ان سکوں کے عوض خاندان کو 8 ہزار یورو کی غیرمعمولی رقم ملی جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 10 لاکھ 37 ہزار روپے بنتی ہے۔