خبرنامہ

ترکی، اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے ریفرنڈم کا نتیجہ چیلنج کردیا

انقرہ (ملت آن لائن + آئی این پی) ترکی کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے ریفرنڈم کے نتائج کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیاجبکہ ترک صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ فوجی مداخلت کا دروازہ بند کردیا ہے مغرب فیصلے کا احترام کرے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کی اپوزیشن جماعت ری پبلک پیپلز پارٹی نے ریفرنڈم کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھادیئے۔اپوزیشن کا اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن نے آخری لمحات میں ووٹنگ قوانین میں تبدیلی کی۔اپوزیشن کے مطابق دارالحکومت انقرہ، استنبول اورازمیر میں صدارتی نظام کی مخالفت میں زیادہ ووٹ پڑے۔واضح رہے کہ ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی نظامِ حکومت کے انتخاب کے لیے تاریخی ریفرنڈم ہوا جس میں عوام نے صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دیا ۔صدارتی نظام کے تحت ترک صدربجٹ، ایمرجنسی کا نفاذ اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر وزارتوں کو احکامات جاری کر سکیں گے۔ترکی کے عوام نے ریفرنڈم میں صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دے دیا۔51.3 فی صد نے ہاں اور 48.7 فی صد نے مخالفت کی۔ ترک صدر کے 2029 تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہو گئی۔ترک صدر طیب اردوان نے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امور سیاست میں فوجی مداخلت کا دروازہ بند کردیا ہے۔ انہوں نے مغربی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ عوام کے فیصلے کا احترام کریں۔ادھر ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ترکی جمہوری تاریخ کے نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔استنبول میں اپنی رہائش گاہ پر حامیوں سے خطاب میں صدر اردوان نے صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دینے پرعوام کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ ترکی کے ڈھائی کروڑ عوام نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ عوام نے تاریخ کی سب سے اہم اصلاحات کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ آج ہم نے سرکاری امور میں فوجی مداخلت کی طویل تاریخ کا دروازہ بند کردیا ہے۔طیب اردوان نے امید ظاہر کی کہ ریفرنڈم سے ترکی کو فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہے کہ اس اہم تبدیلی کے لیے ترک عوام نے پارلیمنٹ اور عوام کی خواہش کا ساتھ دیا ہے۔ اور ہماری تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ ہم نظام حکومت سیاست کے ذریعے تبدیل کررہے ہیں۔انہوں نے مغربی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ ترک قوم کی جانب سے ریفرنڈم میں دیئے گئے فیصلے اور اس کے نتائج کا احترام کریں۔ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ اب ہمارا اگلا ہدف 2019 کے انتخابات ہیں۔ اس ریفرنڈم کی کامیابی کے بعد ترکی اپنی جمہوری تاریخ کے نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔