خبرنامہ

ترکی کی شہریت مشترکہ بنیادوں پر استوار ہے، طیب اردگان

انقرہ (ملت + آئی این پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہونے کے وقت جمہوریہ ترکی کی شہریت کو ایک مشترکہ بنیاد پر یکساں کیا گیا ہے۔ ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو میں ر جب طیب اردگان نے انسدادِ دہشت گردی میں حاصل کردہ کامیابیوں پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ مملکت و عوام کے یکسانیت حاصل کرنے والے جنوب مشرقی اناطولیہ میں 16 اپریل ویسے بھی کسی ایکسرے کا کام کرے گا، جس کی بدولت وہاں کے اصل حالات واضح طور پر سامنے آئیں گے اور ایک مختلف سلسلہ اپنا وجود پائے گا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہونے کے وقت جمہوریہ ترکی کی شہریت ایک مشترکہ بنیاد پر قائم ہونے پر زور دیتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ ہم میں کرد ہوں کہنے والوں سے بغلگیر ہوئے ہیں تا ہم کرد ازم کو زبردستی قبول کروانے کی کوششیں نسل پرستی کے ماحول کو جنم دیتی ہیں ، جس کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لیے ترک پسندی، کرد پسندی، لاز پسندی اہم نہیں ہے۔ ہم نے اس وطن میں مقیم سب کو مساوی درجہ اور حقوق دے رکھے ہیں، ہم کسی سے تفریق بازی سے کام نہیں لیتے۔ ہم کہتے ہیں کہ 8 کروڑ بھائی بھائی ہیں۔ ہم اس چیز میں کامیاب ہوں گے، ہم سب جمہوریہ ترکی کے شہری ہونے پر فخر کریں گے۔جرمنی کی دہشت گرد تنظیموں کو دی گئی حمایت و تعاون پر بھی توجہ مبذول کرانے والے صدر اردگان نے کہا کہ پولیس کی گاڑیوں کے اندر دہشت گرد بیٹھے ہوئے ہیں اور وہاں سے اپنے سرغنوں کے پوسٹر لہراتے ہیں۔ ہمارے پاس اس کے اثبات موجود ہیں۔ ہم 15 جولائی کی بغاوت کی کوشش پر اعتبار نہ کرنے والوں کی ذہنی کیفیت کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ صدر ترکی نے متحدہ امریکہ کی انتظامیہ کو شام کے منبچ علاقے کے معاملے میں دیے جانے والے پیغام کا بھی اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ علیحدگی پسند تنظیم پی کے کے کی شاخ پی وائے ڈی۔ وائے پی جی منبچ سے باہر نکلے گی ، کیونکہ یہ عربوں کی سر زمین ہے، ان کو یہ علاقہ ترک کرنا ہوگا۔ ہم امریکہ کے اس تنظیم سے تعاون کو نیٹو میں ہماری سٹریٹیجک شراکت داری کے حوالے سے غیر موزوں تصور کرتے ہیں۔