خبرنامہ

جمہوریت پسند کتے ’’چھینک کر‘‘ ووٹ دیتے ہیں

سڈنی:
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے ماہرین نے دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ بوٹسوانہ میں پائے جانے والے جنگلی کتے جب غول بناتے ہیں تو چھینکیں مار کر شکار پر نکلنے یا نہ نکلنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

جنگلی حیات کے ماہرین یہ بات پہلے سے جانتے تھے لیکن اس عمل کی وجہ سے واقف نہیں تھے۔ یہ جاننے کےلیے آسٹریلوی ماہرین نے بوٹسوانہ کے مذکورہ جنگلی کتوں کے ایسے 68 اجتماعات کا مشاہدہ جب وہ بظاہر شکار کی تیاری کررہے تھے۔

تحقیقی مجلے ’’پروسیڈنگز آف دی رائل سوسائٹی بی: بایولاجیکل سائنسز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، اس مشاہدے کے دوران ماہرین نے اپنی توجہ بطورِ خاص اس بات پر مرکوز کی کہ بننے والے غول میں چھینکنے والے جنگلی کتوں کی تعداد کتنی تھی اور یہ کہ چھینکنے کے اس عمل کے نتیجے میں شکار شروع کیا گیا یا نہیں۔

ان پر انکشاف ہوا کہ جب کسی غول میں چھینکنے والے کتوں کی تعداد زیادہ (اکثریت میں) رہی تو اس کے بعد یہ پورا غول شکار پر روانہ ہوگیا۔ اس کے برعکس جس غول میں چھینکنے والے کتے تعداد میں کم (اقلیت میں) رہے، وہ غول کچھ دیر بعد ہی منتشر ہوگئے، یعنی شکار پر روانہ نہیں ہوئے۔

جنگلی کتوں کا یہ طرزِ عمل ظاہر کرتا ہے کہ محدود پیمانے پر ہی سہی لیکن جنگلی کتوں میں بھی جمہوریت ہوتی ہے اور وہ باہمی مشورے سے اپنے اہم اجتماعی کاموں کو انجام دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ ان کتوں میں چھینکنے کا عمل ہی ’’ایک ووٹ‘‘ کا درجہ رکھتا ہے۔