خبرنامہ

دنیا کے 5امیرترین لوگ

دنیا کے 5امیرترین لوگ

لاہور (ملت آن لائن) دنیا کو کمیونزم کا راستہ دکھانے والا جوزف سٹالن بھوکا ننگا شخص نہ تھا۔ 1878ء میں سوویت یونین میں پیدا ہونے والا یہ شخص روس کی تمام دولت کا تنہا وارث تھا۔ اس شخص نے سابق سوویت یونین میں نجی ملکیت کو ختم کر کے پوری دولت کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ جو عالمی جی ڈی پی میں 9.6فیصد کے برابر تھی۔ معاشی تاریخ میں سٹالن کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کا مالک تھا۔ کئی وجوہات کی بنا پر عالمی معاشی ماہرین نے اسے تمام وقتوں کا روس کا امیر ترین شخص قرار دیا۔

صنعتی ممالک کی تنظیم او ای سی ڈی نے 1950ء میں اس کی دولت کا تخمینہ عالمی جی ڈی پی کے 9.5فیصد کے برابر لگایا ۔ 2014ء میں اس کا حجم 7.5کھرب ڈالر کے برابر تھا۔ اگرچہ سٹالن اس تما م دولت کا براہ راست مالک نہ تھا مگر چنگیز خان کی طرح تمام رقبے اسی کے قبضے میں تھے۔ وہ جیسے چاہتا سابق سوویت یونین کے وسائل کو استعما ل کرنے کی طاقت ، اہلیت اور حق رکھتا تھا ۔ یونیورسٹی آف ایلا باما ، برمنگھم کے پروفیسر جارج او لائبر نے بھی اسے دنیا کا پانچواں امیر ترین شخص قرار دیا۔ کیونکہ ایک ملک کی دولت کو وہ تنہا کنٹرول کرتا تھا۔ اسے دنیا کی تاریخ کا طاقتور ترین معیشت دان بھی سمجھا جاتا ہے۔

اکبرا عظم :1514ء میں پیدا ہونے والا اکبر اعظم دنیا کا چوتھا امیر ترین آدمی تھا۔ اس نے 1605ء میں وفات پائی۔ اس کی سلطنت کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ 25 فیصد تھا ، روس سے بھی 4 گنا زیادہ۔ اسے اسی مناسبت سے اکبر اعظم بھی کہا جاتا ہے۔ بقول فارچون میگزین بھارتی جی ڈی پی با لحاظ فی کس آمدنی ملکہ الزبتھ کے برطانیہ سے کسی طرح کم نہ تھی۔ بھارت میں حکمران طبقے کا رہن سہن یورپی معاشرے سے کہیں آگے تھا۔ بھارت میں شرفاء کلاس دنیا کے کسی بھی امیرترین شخص جیسی زندگی بسر کر رہی تھی۔ مغل سلطنت کو دنیا کی ایک مؤثر ترین سلطنت تصور کیا جاتا تھا۔

دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص کا نام بادشاہ شین زونگ ہے۔ 1048ء میں چین میں پیداہونے والے اس شخص نے بہت چھوٹی عمر پائی۔ وہ 37 سال بعد 1085ء میں انتقال کر گیا۔ چین میں سونگ سلطنت 960ء سے 1279ء تک معاشی حوالے سے دنیا کی طاقتور ترین سلطنت تھی۔ پروفیسر رونالڈ ای ایڈورڈ کے مطابق اس کی دولت عالمی معیشت کے 25 فیصد کے برابر تھی۔ دراصل اس نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سے بھی اپنے وسائل میں اضافہ کیا۔بقول ایڈورڈ چین کی سونگ سلطنت بالحاظ ٹیکنالوجی یورپی حکومت کے سربراہوں سے کئی سو سال آگے تھی۔ پروفیسرایڈورڈ نے سونگ سلطنت کی حکومت کو کہیں زیادہ مرکزیت کا حامل قرار دیا۔

63 قبل از مسیح کے 14 سن عیسوی میں اس دنیا میں رہنے والے آگسٹس سیزر کو 4.6 کھرب ڈالر کی ملکیت کے ساتھ دوسرا امیر ترین حکمران تصور کیاجاتا ہے۔ عالمی معیشت میں اس کے زیر سلطنت دولت کا حصہ 25 تا 30 فیصد تھا۔ سٹین فورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ایان مورس کے بقول ایک وقت میں اس کی دولت اپنی سلطنت کے 5 ویں حصے کے برابر تھی۔ فارچون میگزین نے اس کی دولت کا تخمینہ 4.5کھرب ڈالر لگایا تھا۔ آگسٹس ذاتی طور پر آدھے سے زیادہ مصر کا مالک تھا۔

دنیا کا امیر ترین آدمی مانسا موسیٰ کو مانا جاتا ہے۔ کوئی جتنی بھی امارت کا تصور ذہن میں لائے یہ اس سے بھی زیادہ امیر تھا۔ ملک مالی سے تعلق رکھنے والا یہ حکمران 1280ء سے 1337ء تک زندہ رہا۔ یہ ٹمبک ٹو کا حکمران تھا۔ اسے تاریخ کا امیر ترین شخص تصور کیا جاتا ہے۔ پروفیسر رچرڈ سمتھ کے مطابق موسیٰ کی سلطنت دنیا میں سونے کی پیداوار میں سب سے آگے تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب سونے کی مانگ اور قیمت کہیں زیادہ تھی۔ وہ کتنا امیر تھا۔ اس کا صحیح صحیح اندازہ لگانا ہمارے بس میں نہیں۔ وہ حج کے لیے مکہ کے سفر پر روانہ ہوا،تو راستے بھر میں اس نے دولت کو مٹی کی طرح تقسیم کیا۔ اس کے انداز نے مصری کرنسی کو بحران کا شکار کر دیا۔ اس کے درجنوں اونٹوں پر ہر وقت سینکڑوں پائونڈ سونا لدا رہتا تھا۔

بقول سمتھ، اس زمانہ میں ملک مالی میں سونے کی سالانہ پیداوار ایک ٹن سے زیادہ نہ ہوگی جب وہ سینکڑوں پائونڈ سونے کا مالک تھا۔ دوسرے محققین کے مطابق موسیٰ کی فوج2لاکھ پیادوں پر مشتمل تھی، 40ہزار سے زائد تیر انداز بھی اسی میں شامل تھے۔ اتنی بڑی تعداد میں جدید سپر طاقت بھی اس زمانہ میں فوج رکھنے کی متحمل ہو ہی نہیں سکتی تھی۔ روڈولف وئیر مشی گن یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیں۔ بقول پروفیسر موسیٰ کی دولت پر لوگ بحث کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ایک تصویر میں اسے سونے کے تخت پر بیٹھا ہوا دکھایا گیا تھا ۔ہاتھ میں سونے کا کپ تھااور سر پر سونے کا تاج۔ درجنوں پائونڈ سونا تو اس کے پیروں کے نیچے تھا۔ اس کے ہاتھ میں سونے کی ایک لاٹھی بھی ہے جس کی مدد سے وہ لوگوں کو کورنش بجا لانے کا حکم دیتا تھا۔ مغربی مفکرین کے مطابق اس جیسی امارت کبھی کسی کے پاس تھی اور نہ کبھی ہوگی۔