خبرنامہ

دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے: ترک صدر

منامہ (ملت + اے پی پی) ترک صدر طیب رجب اردوان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے۔ترک خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے بحرین کے وزیر اعظم خلیفہ بن سلمان ال خلیفہ اور ولی عہد پرنس سلمان بن حما دال خلیفہ کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ زبان ،نسلی تشخص، قبیلوں، رنگ اور مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے سے دور ہونے والے مسلمان شام ،عراق، لیبیا اور یمن اور دیگر علاقوں میں خود اپنا خاتمہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں نے غیر ملکی قوتوں کی شہہ پر عرب اور اسلامی تہذیبوں کی آنکھوں کا تارا شہروں کو میدان جنگ میں بدل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے سامنے انسانی ضمیر مر چکا ہے اور ریا کار انسان مگر مچھ کے آ نسو بہا رہے ہیں ۔صدر ایردوان نے کہا کہ اب پورے عالم اسلام حتیٰ کہ انسانیت کے مستقبل کے لیے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا کا وقت آ گیا ہے۔صدر نے کہا کہ اگر ایک طرف ایک ہی قبلہ ،مذہب، لسان اور ثقافت رکھنے والے بھائی ظلم کا نشانہ بن رہے ہوں اور دوسری طرف کسی ملک یا قوم کا عیش و عشرت کیساتھ زندگی گزارنا اور صرف اپنے ہی مستقبل کو سوچنا نا قابل قبول ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت بعض ممالک میں دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر وہ ایک بار بھر خبردار کرتے ہیں کہ انتہا پسندی اور اسلام کو ایک ساتھ نہ لایا جائے کیونکہ اسلام انتہا پسندی کے خلاف ہے۔ صدر اردوان نے اس طرف بھی توجہ دلائی کہ ہمارے پہلے قبلے القدس میں مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ پوری عالمی برادری میں بے چینی پیدا کرنے والے ،ضمیر کو مجروح کرنے والے اور عملیات تبدیل کرنیوالے عمل درآمد کے خلاف ہر کسی کو حساسیت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات سے کشیدگی کو بڑھانے کے سوا اور کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 2334 کے باوجود اسرائیل مشرقی القدس اور دریائے اردن کے مغربی علاقے میں نئی یہودی بستیاں تعمیر کرتے ہوئے کھلے عام اشتعال انگیزی کر رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن واستحکام کے قیام کے لیے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالیوں اور فلسطینیوں کی ناکہ بندی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔