خبرنامہ

سات جگہیں جہاں سیلفی لینا منع ہے

سات جگہیں جہاں سیلفی لینا منع ہے
لاہور:(ملت آن لائن) سمارٹ فون کے بعد لوگوں میں سیلفی لینے کا شوق بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ جہاں دیکھو لوگ اپنا فون اپنے چہرے کے سامنے کیے اپنی سیلفی لیتے نظر آتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ دنیا میں کچھ جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں سیلفی لینا منع ہے۔ ذیل میں ایسی ہی ساتھ جگہوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔
مکہ، مسجدِ نبوی، مسجدِ حرام
مکہ میں حج کرتے ہوئے سیلفی لینا منع ہے۔ مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ اس سے حجاج اکرام کی توجہ عبادت سے ہٹتی ہے۔ حال ہی میں سعودی حکومت نے مسجدِ نبوی اور مسجدِ حرام میں بھی سیلفی لینے پر پابندی لگا دی ہے۔ انہوں نے یہ فیصلہ ایک اسرائیلی شخص کی مسجدِ نبوی میں لی گئی سیلفی کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لیا۔
ایران
ایران کی فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کے مداح اپنے اپسندیدہ کھلاڑیوں کے ساتھ سیلفی نہیں اتروا سکتے۔ ایران فٹ بال فیڈریشن نے اپنے کھلاڑیوں پر مداحوں کے ساتھ سیلفی لینے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
سائوتھ کوریا
جنوبی کوریا میں مخصوص کمنیوں کی سیلفی سٹک استعمال کرنے پر پابندی ہے۔ حکام کے مطابق ان سیلفی سٹکس سے نکلنے والے بلو ٹوتھ سگنل موبائل فونز کی کارکردگی کو متاژر کرتے ہیں۔ جنوبی کوریا میں صرف منظور شدہ کمپنیوں کی ہی سیلفی سٹک استعمال کی جا سکتی ہے۔
لندن
لندن میں کئی مقامات مثلاً او ٹو ارینا اور برکسٹن اکیڈمی پر سیلفی لینا ممنوع ہے۔ وہاں اکثر ایسا ہوتا تھا کہ کسی کنسرٹ کے دوران لوگ سیلفی لینا شروع کر دیتے تھے جس کی وجہ سے ان کے پیچھے بیٹھے افراد کو سٹیج نظر نہیں آتا تھا۔ اب ایسے مقامات پر کسی بروگرام کے دوران سیلفی لینا منع ہے۔
پیمپلونا، سپین
سپین کے شہر پیمپلونا میں ہر سال ایک میلہ منعقد ہوتا ہے جس میں بیل تماشائین کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ اس مقابلے کے دوران سیلفی لینا منع ہے۔ ایک سیاح کو اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر چار ہزار ڈالر کا جرمانہ کیا گیا تھا۔
گاروپ، فرانس
فرانس کے گاروپ نامی ساحلِ سمندر پر بھی نو سیلفی زون موجود ہے۔ اس اصول کا مقصد لوگوں کو اپنی بے تحاشا تصویریں لے کے اپنے دوستوں کی سوشل میڈیا ٹائم لائن کو بھرنے سے روکنا ہے۔
نیو یارک
نیویارک میں جنگلی حیات کے ساتھ سیلفی لینا منع ہے۔ حکام نے یہ پابندی لوگوں کے تحفظ کے لیے بنایا ہے۔ اکثر اوقات سیاح کسی شیر، چیتے یا بڑی بلی کے ساتھ تصویر لیتے ہوئے اس قدر قریب ہو جاتے تھے کہ جانور انہیں نقصان پہنچا سکتے تھے۔