خبرنامہ

سعودی سفارت خانے پرحملے پراکسانے کا الزام،6 ملزمان کو جیل

تہران (ملت + آئی این پی) ایران کی جوڈیشل کونسل کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ جنوری 2016 کو دارالحکومت تہران میں قائم سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے پر اکسانے کے الزام میں چھ مذہبی شدت پسندوں کو قید کی سزا سنائی گئی ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ایرانی جوڈیشل کونسل کے ترجمان غلام حسین ایجی نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس سعودی عرب کے سفارت خانے پر پاسداران انقلاب اور باسیج ملیشیا کو حملے پر اکسانے کے جرم میں چھ ملزمان کو جیل بھیجا گیا ہے۔ترجمان نے ملزمان کی معافی اور ان کی بریت کے حوالے سے آنے والی تمام اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا۔ غلام حسین ایجی کا کہنا تھا کہ 20 ملزمان میں سے صرف تین کو بری کیا گیا ہے دیگر 17 ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ان میں چھ مذہبی رہ نما بھی شامل ہیں جنہوں نے سعودی سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر حملے کی ترغیب دی تھی۔خبر رساں ایجنسی میزان کے مطابق جوڈیشل کونسل کے ترجمان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر دھاوا بولنے میں ملوث ملزمان کو معاف کیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں بری کیا گیا ہے۔ بیس میں سے تین ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کیا گیا جب کہ دیگر سترہ کے خلاف عدالتی کارروائی کی گئی اور انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے وکیل نے اپیل کورٹ میں ایک درخواست دی ہے جس میں ملزمان کو سنائی گئی سزا پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اپیل عدالت پیش آئند ایام میں اس درخواست پر غور کرے گی۔ایران میں اصلاح پسند ذرائع ابلاغ نے چند ہفتے قبل انکشاف کیا تھا کہ گذشتہ برس کے اوائل میں تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملہ کرنے میں ملوث عناصر کو عدالت میں پیشی سے بچانے کی کوشش کی گئی تھی۔سپریم لیڈر کے مقرب ایرانی حزب اللہ گروپ کے عناصر نے سعودی سفارت خانے پر حملے میں ملوث عناصر معظمی اور احسان بابائی کی بس کا اس وقت تعاقب کیا جب انہیں عدالت میں پیشی کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔اصلاح پسندوں کی مقرب نیوز ویب سائیٹ آمد نیوز کی رپورٹ کے مطابق کچھ عرصہ قبل سعودی سفارت خانیکو آگ لگانے میں ملوث دو ملزمان کوایک بس کے ذریعے عدالت میں پیشی کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ اس دوران ایرانی حزب اللہ کے عناصر کے 30 موٹرسائیکل سواروں نے بس کا تعاقب کیا اور ملزمان کو چھڑانے اور انہیں عدالت میں پیشی کے بعد ایفین جیل لے جانے سے روکنے کی کوشش کی۔