آپ نے پنجابی کا یہ محاورہ تو ضرور سنا ہو گا کہ “سوچی پیا، تے بندا گیا”۔۔۔تو جناب، سوچنا بہت اچھی بات ہے تبھی ہم بہترین فیصلہ سازی کر سکتے ہیں ، مگر حد سے زیادہ سوچنا، سوچوں پر قابو نہ پانا جہاں ہم میں چڑچڑاپن پیدا کرتا وہاں پر اچھا و بروقت فیصلہ کرنا بھی بس میں نہیں رہتا۔ ہم الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم کئی اہم مواقع ضائع کر دیتے اور پھر بعد میں پچھتاتے ہیں۔ اچھا سوچنا اور بر وقت سوچ کر فیصلہ کرنا ہی ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔ تو جناب اگر آپ بھی سوچتے میں بہت وقت گزاردیتے ہیں ، سوچوں میں کھو کر وقت ضائع کردیتے ہیں ، بر وقت فیصلہ نہیں کر پاتے، تو صاحب میرا آج کا مضمون خاص آپ کے لیے ہی ہے۔ آپ نے بس میری آگے لکھی جانے والی صرف7 باتو ں پر عمل کرنا ہے جس سے آپ کو اپنی لامحدود سوچوں پر قابو پانا ضرور آجائے گا ان شااللہ۔ |
۱۔ مجھے فلاں دن یا وقت تک لازمی فیصلہ کر لینا ہے بس۔ |
۲۔ اپنی سوچوں کو ریسٹ دیں ذرا۔ |
۳۔ سوچوں کو لٹکانا نہیں ، ٹال مٹول نہیں کرنی۔ |
۴۔ صرف سوچوں پر ہی گزارہ نہیں کرنا صاحب۔ |
۵۔”سب کچھ” آپ کے اختیار میں نہیں ہوتا۔ |
۶۔ اپنے ماحول کو مثبت وحوصلہ افزاء رکھیں۔ یاد رکھیں کہ آپ ویسا ہی سوچتے ہیں اور اثر لیتے ہیں جس طرح کا آپ کے اردگرد کا ماحول ہوتا ہے۔ آپ اداسی والے ماحول میں رہیں گے، ویسا مطالعہ کریں گے ، اداسی کے گیت سنیں گے تو صحت مندانہ فیصلہ نہیں کر پائیں گے۔ اچھی و حقیقی سوچوں کے لیے آپ کا حوصلہ افزاﺀ گردوپیش میں آنا بہت ضروری ہے۔ توانا و پرجوش لوگوں میں رہنے سے اور ویسا ہی مطالعہ کرنے سے آپ کی سوچ بھی مضبوط ہوتی۔ آپ کو اپنی سوچوں پر قابو پانا آنا ہے۔ کتنا سوچنا ہے ، کب اور کیسا سوچنا ہے ، ان تمام کاموں کوکرنے کے لیے اپنے ماحول کو لازمی مثبت بنائیں۔ آپ کی باہر کی دنیا جتنی اچھی ہو گی ، اتنی ہی آپ کے اندر کی دنیا حسین ہو گی۔ |
۷۔ پہلے ہی خود سے برا یا الٹا مت سوچیں۔ تم دیکھ لینا ٹرین/بس لازمی لیٹ ہوگی ، فلاں بندہ آج ملے گا ہی نہیں ، مجھے لگ رہا ہے کہ آج کچھ برا ہونے والا ہے ، میں ناکام ہو جاؤں گا، مجھ سے نہیں ہو گا وغیرہ وغیرہ۔۔ براہ مہربانی ایسی باتوں کو عمل کرنے سے پہلے ہی سوچنا چھوڑ دیں۔ اگر ایسی بات ذہن میں آتی بھی ہے تو اس کو الفاظ کی صورت مت دیں۔ ایسی سوچیں آنے پر، دیکھا جائے گا ، اللہ ہے نا، کہہ کر اپنی سوچوں کا رخ اور زاویہ بد ل لیں۔ورنہ ایسی الٹی سوچیں آنے پر شیطان مزید وسوسے آپ کے دل میں ڈالے گا۔ آپ کو کمزور کرے گا۔ آپ کے ذہن میں فضول و لا محدود سوچیں مسلسل آتی جائیں گی۔ ان کا توڑ آپ نے اللہ کی یاد سے کرنا ہے۔ مثبت سوچ خودبخود پیدا ہوتی جائے گی۔ |
تو دوستو ،ہو سکتا ہے کہ ان تمام باتوں پر عمل کرنا آپ کو شروع میں مشکل لگے مگریقین مانیں ایسا صر ف شروع میں ہی ہو گا بس۔ پھر آہستہ آہستہ آپ کو اچھی سوچ سوچنے، بر وقت فیصلہ کرنے اور اپنی لا محدود سوچوں پر قابو پانے کی صلاحیت آ جائے گی۔ جس سے آپ کی شخصیت و کردار میں مزید نکھار آئے گا۔ ان شااللہ۔ |