خبرنامہ

سیلفی قاتل بن گئی، نئی کہانیاں‌ سامنے آ گئیں

دنیا بھر میں کے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں سیلفی لینے کا شوق جنون کی حد تک پہنچ کر انتہائی خوفناک اور خطرناک صورتحال اختیار کر چکا۔

مرد وزن سیلفی بنا کر زندگی یادگار لمحات محفوظ کرتے ہیں۔ لیکن کچھ انسان ایسے بھی ہیں جوجان کی پروا کیے بغیر خطرناک طریقوں یا پھر خوفناک مقامات پر کھڑے ہو کر سیلفی بنانے کو اپنا کارنامہ سمجھتے ہیں۔

آپ نے خبروں میں سنا ہوگا کہ خطرناک پہاڑی مقامات یا اونچی عمارتوں پر کھڑے ہو کر سیلفی بنانے کی کوشش میں فلاں نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ایک اندازے کے مطابق 2014 ء سے لے کر اب تک پچاس سے زائد افراد ایسی ہی خطرناک سیلفیوں کے باعث اپنی جان گنوا چکے۔ذیل میں انہی چند بدقسمتوں کا مختصر تعارف پیش ہے۔-


کھلونا پستول

دو اسکول طالب علم کھلونا پستول کے ساتھ سیلفی لے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے شوق میں پولیس کی اصلی پستول کا نشانہ بن گئے۔ دونوں طالبعلم پارک میں کھڑے کھلونا پستول کے ساتھ سیلفی بنا رہے تھے کہ مقامی پولیس نے چور سمجھ کر بغیر وارننگ دیے ان پر فائرنگ کردی۔نتیجے میں ایک طالب علم شدید زخمی ہوگیا اور اسپتال میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا- یہ افسوسناک واقعہ جون 2015ء میں پاکستانی شہر فیصل آباد میں پیش آیا-

اصلی پستول کے ساتھ
لاہور کے علاقے شاہدرہ کا بائیس سالہ نوجوان، محمد عثمان سال 2016 ء میں سیلفی لینے کی دیوانگی کا پہلا شکار بنا۔ عثمان اپنے دوست کے ساتھ اپنے سینے پر اصلی پستول رکھ کر تصویر لے رہا تھا کہ غلطی سے ٹریگر دب گیا- عثمان کو فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا-

چلتی ٹرین

دسمبر 2015 ء میں راولپنڈی کا ایک پاکستانی نوجوان چلتی ریل کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا- بائیس سالہ جمشید خان پاکستان ریلوے کا ملازم تھا ۔وہ ریلوے پٹڑی پر کھڑے ہوکر ریل کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش کر رہا تھا مگر بدقسمتی سے اس سے ٹکرا گیا۔وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا-

بجلی کی تار

مئی 2015 میں رومانیہ کی ایک نوجوان لڑکی ریل کی چھت پر چڑھ کر ‘‘ انوکھی سیلفی ‘‘ لینے کی دھن میں غلطی سے بجلی کی تاروں کی ہاتھ لگا بیٹھی اور جل کر راکھ ہوگئی- اٹھارہ سالہ اینا ارسو اپنی دوست کے ہمراہ ریلوے اسٹیشن گئی تاکہ ایک’’ اسپیشل سیلفی ‘‘ سے لے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر سکے- لیکن بدقسمتی سے ٹرین کی چھت پر چڑھ کر بجلی کی تاروں میں ہاتھ لگا بیٹھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے تاروں میں موجود 27000 وولٹ کے دوڑتے کرنٹ نے اسے موت سے ہمکنار کردیا-

ریلوے پُل
ستمبر 2015ء میں ایک سترہ سالہ روسی لڑکی،Xenia Ignatyeva
ریلوے پل پر چڑھ کر سیلفی لینے کی کوشش میں تیس فٹ نیچے گر کر موت کا شکار بن گئی- بدقست لڑکیکی اٹھارہویں سالگرہ ایک مہینہ دور تھی جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ نوجوان لڑکی روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ کے ریلوے پْل کے بلند ترین مقام پر چڑھ کر سیلفی بنانا چاہتی تھی کہ اسی کوشش کے دوران پندرہ سو وولٹ کرنٹ کی حامل بجلی کے تاروں سے ٹکرا گئی۔ کرنٹ کے جھٹکے سے پل سے نیچے جاگری اور اس کی موت واقع ہوگئی-

سمندر کا شکار اکتوبر 2014 ء میں اٹھارہ سالہ فلپائنی دوشیزہ،چزکا اگاس اپنی دوست کی سالگرہ کے موقع پر سمندر کی لہروں کے درمیان گروپ سیلفی لیتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوئی۔ انجنئیرنگ کی طالبہ کو بے رحم لہریں اس وقت بہا کر لے گئیں جب وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ سیلفی بنانے میں مصروف تھی- پولیس نے اسے قریبی اسپتال منتقل کیا لیکن نوجوان لڑکی پھر بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

(رضوان اختر)

کالم جاوید چودھری