خبرنامہ

شامی شہر حلب میں روسی فضائیہ کے حملے میں 17شہری ہلاک

دمشق: (ملت+آئی این پی )شام کے شہر حلب میں روسی فضائیہ کے حملے میں 17افراد ہلاک اور 30زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی شہر حلب کے مغرب میں مخالفین کے زیر کنٹرول انجارہ نامی قصبے میں بستی کو بم سے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی جس میں17 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔ امدادی ٹیموں کا کہنا ہے کہ روسی فوج سے وابستہ طیارے نے مغربی حلب میں مخالفین کے زیر کنٹرول اس علاقے پر بم برسائے جس سے متاثرہ علاقے میں ہم ملبے تلے دب افراد کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ حلب کے بعض مخالفین کے زیر کنٹرول شامل علاقوں پر15 نومبر سے جاری حملوں میں اب تک 554 افراد ہلاک اور 2196 زخمی ہو چکے ہیں۔دوسری جانب حلب میں شامی اور اتحادی افواج کی باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کی جانب تیزی سے پیش قدمی جاری ہے اب تک کئی علاقے داعش کے قبضے سے آزاد کرالیے گئے ہیں۔جبکہ ہزاروں شہری حلب کے سرحدی علاقوں سے منتقل ہوگئے ہیں۔حلب کے ہزاروں شہریوں کو کردوں کے زیر تسلط مغربی ضلع بوستان ال باشا کے قریب منتقل کیا گیا ہے جبکہ شامی اور اتحادی افواج نیحلب کے شمال مشرقی ضلع حنان پر ہفتہ کو قبضہ حاصل کرلیا تھا۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ جبل بدرو پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور تیسرے ضلع حلوک پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا ہے اس دوران لڑائی میں باغیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہوگئی ہے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی اور اتحادی افواج کی مزید تین اضلاع کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔دوسری جانب باغیوں نے حکومت کے زیرِانتظام مغربی حلب کے علاقوں میں راکٹ حملوں میں تیزی کر دی ہے۔ادھر شامی فورسز نے مشرقی حلب کے ایک اہم محاذ پر باغیوں کو پسپا کر دیا ہے۔ سرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ شامی سپاہیوں نے شمالی محاذ پر باغیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ حلب کے اہم اضلاع الصاخور، شیخ خضر اور حیدریہ میں باغیوں کی پسپائی کی وجہ سے مشرقی حلب پر قابض باغی دو اب علاقوں میں تقسیم ہو کر رہ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ شامی فورسز نے حلب کا ایک تہائی علاقہ بازیاب کرا لیا ہے۔ حکام کے مطابق انتہا پسند گروہ کے خلاف جاری اس کارروائی کی وجہ سے دس ہزار شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق گزشتہ تیرہ دنوں سے جاری اس عسکری کارروائی میں روسی فضائیہ بھی بمباری کر رہی ہے۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا ہے کہ ابھی بھی تقریبا ڈھائی لاکھ افراد اس جنگ زدہ علاقے میں محصور ہیں، جنہیں فوری امدادی کی ضرورت ہے۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس کارروائی کے آغاز سے اب تک ان حملوں میں 27 شہری ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ حلب کا شمار شام کے اہم صنعتی اور کاروباری مراکز میں ہوتا تھا اور سنہ 2012 سے اس کے مغربی حصے پر حکومت اور مشرقی حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے۔