خبرنامہ

موت اور زندگی کے درمیان ایک قدم کا فاصلہ

گر(ملت آن لائن) درّہ غونڈو غورو وادیٔ شگر کو وادیٔ خپلو کی ذیلی وادی ہوشے سے ملاتا ہے ۔ غونڈو غورولا شاید دنیا کا مشکل ترین اور منفرد ترین ٹریک ہے ۔ اس ٹریک کو کنکارڈیا اور کے ٹو بیس کیمپ ٹریک کی ’’کثافت اضافی‘‘ سمجھنا چاہیے ۔ سکردو سے آگے وادیٔ شگر کے مقامات اسکولی ، کوروفون ، باردومل اور پئی یو پہنچنے کے لئے دریائے برالدو کے کنارے سفر کرنا پڑتا ہے ، اور یہ کنارہ کیا ہے؟ ایک پتھریلی عمودی گہرائی ہے جہاں پھسلنے کی گنجائش نشتا ۔ پئی یو سے آگے بالتورو گلیشیئر پر سفر کر کے اردوکاس، للی گو اور گورے ہوتے ہوئے بالتورو کی جائے پیدائش یعنی کنکارڈیا پہنچتے ہیں ۔

کنکارڈیا ایک برفانی چوراہا بلکہ پنج راہا ہے جہاں گاڈوِن آسٹن ، ابروزی ، گیشربرم ، وِگنے اور یرماننڈو نامی گلیشیرز ایک دوسرے میں مدغم ہو کر بالتورو گلیشیر کو جنم دیتے ہیں ۔ کنکارڈیا کو پہاڑوں کے دیوتا کا دربارِ خاص کہا جاتا ہے کیونکہ اس دربار میں دنیا کے کئی معزز ترین پہاڑ دست بستہ صف آرا ہیں اور یہاں سے آپ چار (کے۔ٹو، گیشربرم اوّل، براڈ پیک، گیشربرم دوم) ایسی چوٹیوں کا دیدار کر سکتے ہیں جن کی بلندی آٹھ ہزار میٹر سے زائد ہے ۔ دنیا کا کوئی اور مقام یہ منفرد منظر آپ کی خدمت میں پیش نہیں کرتا ۔ کنکارڈیا کے شمال میں چند گھنٹے کی مسافت پر براڈپیک بیس کیمپ اور کے۔ٹو بیس کیمپ ہیں ۔

غونڈو غورو جانے کے لئے کنکارڈیا سے دائیں جانب یعنی جنوبی سمت ٹرن لے کر علی کیمپ پہنچتے ہیں ۔ علی کیمپ سے غونڈو غورو کے لئے آدھی رات کو برفانی سمندر کا خطرناک سفر شروع ہوتا ہے ۔ اس سفر میں موت اور زندگی کے درمیان ایک قدم کا فاصلہ ہے ۔ آپ کے پاس دو آپشن ہیں ، ڈگمگالیں ، یا زندہ رہ لیں ۔ ٹریکر اگر آپشن نمبر ایک کا انتخاب نہ کرے تو طلوع آفتاب کے وقت سطح سمندر سے ساڑھے پانچ ہزار میٹر بلند درّہ ’’غونڈو غورو ‘‘ پر کھڑا سوچ رہا ہوتا ہے: یہ کہاں پہ آ گئے ہم یونہی ہر قدم سنبھلتے؟ غونڈوغورو سے نظر آنے والے منظر کو سیارے کا خوبصورت ترین منظر ہونے کا شرف حاصل ہے۔غونڈو غورو کے اُس پار ایک کلومیٹر گہری خطرناک اُترائی اور اس اُترائی کے بعد وادیٔ ہوشے ہے۔ ہوشے تا سکردو براستہ خپلو ایک ذیلی ٹریک اور دیدہ زیب مناظر سے بھرپور سفر ہے ۔

آپ کا تنہا سفر کرنے والا مسئلہ حل ہو چکا ہے ، عرفان صاحب کی رفاقت سے فائدہ نہ اٹھانا پرلے درجے کی حماقت ہو گی ۔ اب آپ فٹا فٹ پنڈی کے لیے ٹکٹ خریدیں۔‘‘ طاہر نے کہا۔ ’’ آپ کا مسئلہ جوں کا توں قائم ہے ۔ ‘‘ میں نے اعتراض کیا۔ ’’ میں کسی قیمت پر اتنے طویل سفر کا خطرہ مول نہیں لے سکتا کیونکہ اس سے ورٹیبرل ڈسک مزید ڈسٹرب ہو سکتی ہے ۔ میں ڈاکٹر مقبول کے پاس جا رہا ہوں۔ ایم آر آئی کروانے کے بعد واپس چلا جاؤں گا، آپ واپس آ کر رپورٹ دیکھ لیں ، پھر فیصلہ کر لیں گے کہ کیا کرنا ہے۔‘‘ میں حیران تھا کہ طاہر اتنا سعادت مند کیسے ہو گیا؟ یہ نانگا پربت بیس کیمپ ٹریک والا طاہر ہرگز نہیں تھا۔دماغی چوٹ کے نتیجے میں شخصیت بدل جانا عام بات ہے، گھٹنے کو صدمہ پہنچنے کے نتیجے میں فطرت بدلنا ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔ہو سکتا ہے طاہر کے دماغ کا کوئی خانہ ٹخنے سے شفٹ ہو کر گھٹنے میں قیام پذیر ہو چکا ہو! ۔