خبرنامہ

عراق کا مشرقی موصل میں فتح کا اعلان

بغداد / انقرہ / ماسکو / بیروت / نیویارک:(ملت+اے پی پی) عراقی فوج کے سینئر کمانڈر نے موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے مشرقی موصل میں عراقی فوج کی ’’فتح‘‘ کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان عراق کی انسداد دہشت گردی سروس کے سربراہ اسٹاف جنرل طالب الشیغتی نے برطلہ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ موصل کے مشرقی علاقے کو داعش سے مکمل آزاد کرا لیا گیا ہے۔ مزید علاقے واپس چھین لیے اور اب دریائے دجلہ کے کنارے موصل کا مشرقی علاقہ مکمل آزاد ہے اور جلد ہی مغربی موصل میں بھی داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا۔ اسٹاف جنرل کے مطابق اہم علاقے اور اہم خطوط پر کام مکمل ہوچکا ہے اور صرف شمالی حصے کے کچھ مقامات پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ علاوہ ازیں عراقی دارالحکومت بغداد کے جنوب میں بم دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔ عراقی پولیس اور اسپتالوں کے ذرائع کے مطابق بغداد کے جنوبی ضلع ابودشیر میں بدھ کو ایک پر ہجوم مقام پر کار بم دھماکا ہوا ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ موصل سے داعش کا قبضہ واپس لینے کیلیے شروع کیے گئے فوجی آپریشن کی وجہ سے ایک لاکھ 48 ہزار سے زائد عراقی بے گھر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لگ بھگ ایک لاکھ 25 ہزار افراد کواپنے گھر چھوڑنے پڑے۔ دریں اثنا روس نے کہا ہے کہ اس کے طیاروں نے بدھ کو پہلی مرتبہ ترک جیٹ طیاروں کے ساتھ مل کر شمالی شام کے شہر الباب پر قابض شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ روسی وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق اس کارروائی میں 9 روسی جیٹ طیاروں اور 8 ترک جنگی طیاروں نے حصہ لیا۔ یہ کارروائی ماسکو اور انقرہ حکومتوں کے مابین اشتراکِ عمل کی علامت ہے۔ قبل ازیں دمشق کے نواحی قصبہ حراستہ میں ایک سرنگ میں دھماکے کے نتیجے میں ایک شامی جنرل اور 8 فوجی اہلکار مارے گئے ہیں، انسانی حقوق تنظیم کے مطابق باغی جنگجوؤں نے دھماکا خیز مواد سرنگ میں نصب کر رکھا تھا جس کے پھٹنے سے ہلاکتیں ہوئیں، دھماکے سے عمارتیں تباہ ہوگئیں جبکہ 15افراد ملبے تلے دب گئے۔