خبرنامہ

معاہدہ میں دولت اسلامیہ اور جب الفتح الشام شریک نہیں

دمشق: (ملت+آئی این پی )شام کی حکومت اور فری سیرئین آرمی کے باغیوں کے مابین طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے،معاہدہ میں شدت پسند گروہ دولت اسلامیہ اور جب الفتح الشام شریک نہیں ہیں،شام میں حزبِ اختلاف کی نمائندگی کرنے والے گروپ ہائی نگوسی ایشن کمیٹی (ایچ این سی) نے جنگ بندی کے معاہدے کی تصدیق کی ہے،روس اور ترکی معاہدے کے ضامن ہیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندے سٹیفن ڈی مستورا نے جنگ بندی کے نئے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قیمتی جانیں بچیں گی اور امدادی سامان کی فراہمی اور امن مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام کی حکومت اور فری سیرئین آرمی کے باغیوں کے مابین طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گیا جس کی تصدیق ترکی کی وزارت خارجہ اور شام میں حزبِ اختلاف کی نمائندگی کرنے والے گروپ ہائی نگوسی ایشن کمیٹی (ایچ این سی) نے کر دی ہے۔روس اور ترکی جو شام میں مختلف متحارب گروہوں کی حمایت کرتے ہیں، اس معاہدے کے ضامن ہیں۔شام کی فوج کی جانب سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب الشام اور نام نہاد شدت پسند گروہ دولت اسلامیہ جنگ بندی کے معاہدے میں شریک نہیں۔فری سیرئین آرمی کے ترجمان اسامہ ابو زید نے کہا کہ کردش پاپولر پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) جنگ بندی کے اس معاہدے میں شریک نہیں ہے۔جنگ بندی کا معاہدہ دمشق کے نزدیک غوطہ کے قریب باغیوں کیزیر قبضہ علاقے میں نافذ العمل ہوگا۔ اقوام متحدہ کے نمائندے سٹیفن ڈی مستورا نے جنگ بندی کے نئے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قیمتی جانیں بچیں گی اور امدادی سامان کی فراہمی اور امن مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکے گی۔روسی صدر ولادی میر پوتن نے جنگ بندی کیمعاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بندی ‘نازک’ ہے لیکن اس امید کا اظہار کہ اس سے امن مذاکرات شروع کرنے میں مدد ملے گی۔معاہدے کی رو سے ایک ماہ کے اندر قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں امن مذاکرات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں روس اور ترکی ضامن کا کردار ادا کریں گے۔روسی صدر نے بتایا کہ انھوں نے شام میں روسی فوج کی تعداد میں کمی کی تجویز منظور کر لی ہے۔ صدر پوتن نے واضح کیا کہ روس شام کی حکومت کی حمایت اور عالمی دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔صدر پوتن نے کہاکہ تین دستاویزات پر دستخط کیے گئے جن میں ایک معاہدہ شامی حکومت اور حزب اختلاف کے گروہوں کیمابین ہے جبکہ دوسری دستاویز معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی سے متعلق ہے۔ تیسری دستاویز امن مذاکرت شروع کرنے سے متعلق ہے۔