خبرنامہ

مغربی ممالک دہرے معیار کا مظاہرہ کررہے ہیں،ترک صدر

استنبول(ملت + آئی این پی) ترک صدر جب طیب اردگان نے کہاہے کہ شام میں خانہ جنگی اور مہاجرین کے معاملے میں مغربی ممالک دہرے معیار کا مظاہرہ کررہے ہیں،شام اور مہاجرین کے مسائل کی طرح کے بنیادی ترین انسانی حقوق کے معاملے میں امتحان میں ناکام رہنے والے ترکی کو درس نہیں دے سکتے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے استنبول میں منعقدہ ترکی ۔ افریقہ اقتصادی و بزنس فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شام میں خانہ جنگی اور مہاجرین کے معاملے میں مغربی ملکوں کے دہرے معیار پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آپ افریقی ملکوں اور مشرق وسطی میں جھڑپوں کو شہہ دیں گے اور ان سے فائدہ اٹھانے کا حساب کتاب کریں گے، اس کے بعد متاثرین کے لیے اپنے دروازے بند کر دیں گے۔ کیا اسوقت مغربی ملکوں کا یہی لائحہ عمل نہیں ہے؟مغربی دنیا کی افریقہ پالیسیوں پر بھی رد عمل کا مظاہرہ کرنے والے اردگان نے کہا کہ یہ ایک جانب سے اقتصادی مفاد ات کی خاطر افریقی ملکوں میں غربت کو مستقل شکل دے رہے ہیں اور دوسری جانب سے غربت اور خانہ جنگیوں سے راہ فرار اختیار کرنے والے مظلوم انسانوں کے بحیرہ روم اور بحیرہ ایجین میں ڈوب جانے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ افریقیوں کے بھی ترک بھائیوں کی طرح آزادی کو خون بہاتے ہوئے اور جانوں کی قربانیاں دیتے ہوئے حاصل کرنے پر زور دینے والے اردگان نے کہا کہ ہم حاصل کردہ حقوق سے ہر گز دستبردار نہیں ہوں گے۔ ہم تجاویز، پائدار تنقید حتی سخت نکتہ چینی کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ ہمارا ظاہر و باطن ایک ہونا چاہیے۔ تا ہم ہمیں انگلی کے اشارے سے اور غیر مہذبانہ زبان سے راستہ دکھانے کی کوشش کرنے والوں کی ایک نہیں چلنے دیں گے۔صدرِ ترکی نے دہشت گرد تنظیم فیتو کی 15 جولائی کی بغاوت کی کوشش کے حوالے سے کہا کہ اس متوازی نظام نے سالہا سال سے قانونی نقاب اوڑھتے ہوئے سرکاری اداروں میں ڈیرا ڈال رکھا تھا، انہوں نے تعلیم و تربیت اور انسانی امداد جیسے اہم معاملات کی آڑ میں اپنے گھنانے عزائم جاری رکھے ہوئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں خون بہانے والی یہ دہشت گرد تنظیم بر اعظم افریقہ کو اپنے زیرِ اثر لیے ہوئے ہے۔ لہذا افریقی ملکوں کو اس کے خلاف انتہائی حساسیت سے اور توجہ سے کام لینا چاہیے۔ کل ان کے لیے بہت دیر ہو سکتی ہے۔ ہمیں اس کا سامنا کرنا پڑا ہے اس لیے ہم آپ کو متنبہ کر رہے ہیں۔