خبرنامہ

پانی کے ٹینک میں پھنسے ہاتھیوں کو بچا لیا گیا

ہاتھی ایک امن پسند اور خاندان کے ساتھ رہنے والا جاندار ہے۔ قدرت نے اس جانور میں اپنے ساتھیوں کا تحفظ اور ان کی حفاظت کے لیے کوشش کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھی ہے بالخصوص ہاتھی اپنے بچے کو بچانے کے لیے ہر ممکن حد تک کوشش کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک صورتحال چین کے جنوب مغربی صوبے یونّان (Younnan) میں پیش آئی ۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ چین کے جنوب مغربی صوبے یونّان (Younnan) کے جنگلات سے ہاتھیوں کا ایک غول جنگلات سے ملحقہ اراضی میں چرنے چگنے میں مصروف تھے، اس دوران ہاتھی کا ایک بچہ وہاں موجود ایک پانی کے ٹینک میں جاگرا۔ بچے کو مشکل میں دیکھ کر اسے بچانے کے لیے دو ہاتھی ( ممکنہ طور پر اس کے ماں باپ) بھی پانی کے ٹینک میں کود پڑے لیکن اس کے بعد وہ ٹینک سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ یہ واقعہ منگل کو پیش آیا۔ ہاتھی اپنے بچے کو بچانے کے لیے دو دن تک اسی ٹینک میں پھنسے رہے۔اس دوران دونوں ہاتھیوں نے بچے کو اپنے جسموں سے سہارا دیے رکھا تاکہ وہ تھک کر گر نہ جائے ۔

اپنے ساتھیوں کو مشکل میں دیکھ کر ایک درجن سے زائد ہاتھی اس ٹینک کے آس پاس کھڑے ہوکر اپنے ساتھیوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے۔ گندے کیچڑ زدہ پانی میں رہنے سے ہاتھیوں کی حالت خراب ہوگئی تھی۔ پانی بڑے ہاتھیوں کے پیٹ تک تھا لیکن چھوٹے ہاتھی کی آنکھوں تک پانی موجود تھا۔ وہ دن بدن کمزور ہوتا جارہا تھا جب کہ ایک روز قبل ہونے والی موسلا دھار بارش کے باعث ہاتھی کو بچانے کے لیے کی جانے والی کوششیں رک گئی تھیں۔

ریسکیو ٹیم نے ہاتھیوں کو ٹینک سے دور رکھنے کے لیے فائر کریکر کے دھماکے کیے اور ہیلی کاپٹر سے مدد لی ۔جب کہ ٹینک کی دیوار توڑنے کے لیے ایک Digging machine سے مدد لی گئی تاکہ ہاتھیوں کو نکلنے کا راستہ فراہم کیا جاسکے۔ دیوار توڑنے کا عمل تقریباً آدھے گھنٹے میں مکمل ہوا ، اس دوران ایک ہاتھی کی آنکھیں بھی زخمی ہوگئیں لیکن بہر حال منگل کی صبح پانی کے ٹینک میں پھنسنے والے ہاتھی جمعے کی سہ پہرکو ٹینک سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

ینّان صوبے کے ایشین ایلیفینٹ بریڈنگ اینڈ ریسکیو سینٹر کے ڈپٹی مینجر ژونگ چاؤ ینگ کا کہنا تھا کہ ہم ہاتھی کے بچے کے لیے فکر مند تھے کہ کہیں پانی میں اس کا سانس نہ بند ہوجائے یا کہیں وہ تھکن سے نہ مرجائے۔

ایشین ہاتھیوں کو چین میں اول درجے کا قومی تحفظ حاصل ہے تاہم غیر قانی شکار کے باعث ان کی تعداد 300تک محدود ہوگئی ہے