خبرنامہ

کیا صحرا بھی دلچسپ ہوسکتے ہیں؟ انوکھے حقائق

کیا واقعی صحرا بھی دلچسپ ہوسکتے ہیں؟ جبکہ وہاں سوائے ریت کے اور کچھ نہیں دکھائی دیتا- یقیناً آپ کا یہ خیال بھی اپنی جگہ درست ہے لیکن دنیا بھر میں موجود صحراؤں کے بارے میں اگر جاننے کی کوشش کی جائے تو ایسے دلچسپ حقائق کے سامنے آتے ہیں جن سے عام انسان ناواقف ہے- آئیے آج آپ کو صحراؤں سے متعلق چند ایسی باتیں بتاتے ہیں جو یقیناُ آپ کے علم میں اضافے کا باعث بنیں گی-
ہماری زمین کا ایک تہائی حصہ صحراؤں پر مشتمل ہے- ( کم از کم جزوی طور پر )
الاسکا میں واقع ایک صحرا 45 میٹر بلند ریت کے ٹیلوں پر مشتمل ہے اور اسے Great Kobuk Sand Dunes کے طور پر جانا جاتا ہے-
زمین کا 1 لاکھ کلومیٹر سے زائد کا رقبہ ہر سال جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث صحرا میں تبدیل ہوجاتا ہے-
صحارا صحرا کا 20 فیصد سے بھی کم حصہ ریت پر مشتمل ہے- باقی حصے میں پہاڑ٬ بجری اور چٹانیں پائی جاتی ہیں-
لبنان مشرقِ وسطیٰ کا وہ واحد ملک ہے جہاں کوئی صحرا موجود نہیں-
اقوام متحدہ کے مطابق 100 سے زائد ممالک کے 1 بلین افراد کو ریگستانوں سے خطرات لاحق ہیں-
صحارا صحرا نیویارک اور لاس اینجلس کے درمیانی فاصلے سے بھی زیادہ دور تک پھیلا ہوا ہے-
چلی میں واقع اٹاکاما صحرا کے چند حصوں پر کبھی بھی بارش نہیں ہوئی- یہی وجہ ہے کہ اسے دنیا کا خشک ترین مقام قرار دیا جاتا ہے-
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہونے کا اعزاز انٹارٹیکا کو حاصل ہے-
صحراؤں میں موجود کیکٹس کے متعدد اقسام زہریلی ہوتی ہیں-
ہر سال چین کا 2500 اسکوائر کلومیٹر کا رقبہ صحرا میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی وجہ دنیا کے مختلف حصوں میں اٹھنے والے مٹی کے طوفان ہیں-
ایک صحرا صرف 6 گھنٹے میں ہی سورج سے اس سے بھی زیادہ توانائی حاصل کرلیتا ہے جتنی کہ تمام انسان پورے سال میں حاصل کرتے ہیں-
دنیا کے 30 ممالک ( زیادہ تر افریقی ممالک ) کا 75 فیصد حصہ صحراؤں پر مشتمل ہے-
اگرچہ انٹارٹیکا دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے لیکن یہ دنیا میں موجود میٹھے پانی کے ذخائر کا 75 فیصد حصہ بھی رکھتا ہے-