خبرنامہ بلوچستان

آٹھ اگست ایک مرتبہ پھر اہلیان کوئٹہ کیلئے بھیانک دن ثابت

کوئٹہ (آئی این پی )8اگست کا دن ایک مرتبہ پھر اہلیان کوئٹہ کیلئے بھیانک خواب بن گیا ،تین سالوں میں یہ دوسری دفعہ ہے جب کوئٹہ میں اسی دن درجنوں افراد دھماکوں کے نتیجے میں جاں سے گئے ہیں، 8اگست 2013 کو ایس ایچ او محب اللہ داوی کو چاند رات کے دن مسلح افراد کی جانب سے پولیس گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں قتل کردیاگیا تو ان کی نماز جنازہ کیلئے پولیس آفیسران ،سپاہی اورمیڈیا نمائندوں سمیت دیگر پولیس لائن کوئٹہ پہنچے جہاں تین بجے مقتول ایس ایچ او کی نماز جنازہ ادا کی جانی تھی تاہم اس وقت خودکش بمبار نے اپنے کو اڑایاجس وقت پولیس آفیسران اورسپاہی نماز جنازے کیلئے صفیں باندھنے میں مصروف تھے دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی فیاض احمدسنبھل ،ایس پی سمیت پولیس کے 21جوانوں سمیت 30افراد لقمہ اجل بن گئے، پیر اس وقت کوئٹہ شہر کو خون میں نہلا دیاگیا جس وقت پولیس لائن کے شہداء کا دن منایاجارہاتھا سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونیوالے بم دھماکے کے نتیجے میں آخری اطلاعات تک 53افراد جاں بحق جبکہ 60سے زائد افراد شدیدزخمی ہوئے ہیں جن میں وکلاء ،صحافی اوردیگر شامل ہیں ۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی سول ہسپتال کوئٹہ کے عین اسی جگہ اوراسی وقت دھماکہ کیاگیاتھاجس میں درجنوں افراد لقمہ اجل بنے تھے جبکہ میڈیا کے ایک نمائندے ملک عارف جاں بحق جبکہ دیگر زخمی ہوگئے تھے اس وقت بھی خودکش بمبار نے بینک منیجر کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سول ہسپتال پہنچنے والے ہزارہ کمیونٹی اورسابق رکن قومی اسمبلی سید عباس علی ہزارہ کو ٹارگٹ کرنے کیلئے اپنے آپ کو اڑادیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے جبکہ عین اسی طریقہ کار کواستعمال کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ممتاز وکیل رہنماء بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سول ہسپتال میں اسی مقام پر موجود افراد کونشانہ بنایاگیا۔