خبرنامہ بلوچستان

ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ بہت جلد معاہدہ کرنے جارہے ہیں

کوئٹہ (ملت + آئی این پی) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے ملک بھر میں فنانشل اسکیم کاآغاز کوئٹہ سے کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہنرمند خواتین کو قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے سکیم کا بھی آغاز کیاجائیگا ،بلوچستان بینک سے متعلق تجاویز وزیراعلیٰ بلوچستان کو دی ہے بلکہ مختلف کمرشل بینکوں کی 70نئی برانچیں کھولی جائینگی ،ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کی دور دراز علاقوں میں برانچ لیس موبائل ڈیجیٹل بینکنگ سسٹم کومضبوط کیاجائے ،افغانستان کے ساتھ ہمارے کریڈیٹ چینل کا کوئی مسئلہ نہیں ،ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ بہت جلد معاہدہ کرنے جارہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے ایکسپورٹرز کو رقوم کی ترسیل اور وصولی میں آسانی ہوگی ،اس وقت انٹرمارکیٹ انٹرسٹ ریٹ اور پالیسی ریٹ 50سالہ کم ترین سطح پر ہے ،گوادر کی ماہی گیروں کیلئے قرضوں کی فراہمی کے مسئلے پر غور کیاجائیگا ،کمرشل بینکس عوام کی فلاح وبہبود سمیت شہروں کی خوبصورتی کیلئے بھی کام کرنے کے پابند ہونگے ،بلوچستان میں صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کو قرضوں کی فراہمی پر کوئی پابندی نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اشرف محمود وتھرا کاکہناتھاکہ تمام بینکوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسران کو ہدایات کی گئی ہے کہ وہ بینکنگ سروسز کریڈیٹ اور لوننگ میں تیزی لانے کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ بلوچستان میں کاروبار کو فروغ ملے ،انہوں نے کہاکہ 45فیزز پر مشتمل تین سالہ پلان مرتب کیاجارہاہے تاکہ صوبے بھر میں برانچ لیس بینکوں کی مدد سے لوگ ڈیجیٹل موبائل فون کے ذریعے بینک سروسز سے استفادہ حاصل کرسکے ،اس سے لوگوں کو ملازمتوں کے بھی مواقع میسر آئینگے ،انہوں نے کہاکہ چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹریز کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی اور دیگر کی جانب سے جن مسائل کی نشاندہی کی گئی اور جو تجاویز دئیے گئے ان پر عملدرآمد کیلئے فوری ہدایات اور احکامات جاری کردئیے گئے ہیں ،تمام بینکوں نے کوئٹہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں 70نئے برانچز کھولنے کافیصلہ کیاہے جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئینگے ،انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور سیکرٹری خزانہ سے بھی ان کی حکومتی سطح کے مسائل تفصیلی بات چیت ہوئی ہے بلکہ گورنر بلوچستان کے ساتھ بھی امن وامان کے بہتر ہوتے حالات اور سی پیک منصوبوں کے پیش نظر بینکنگ سرگرمیاں تیز کرنے اور اس سلسلے میں اقدامات کے حوالے سے تفصیلی ملاقات کی گئی ہے ،انہوں نے کہاکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیددرانی کے ساتھ بھی انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملاقات کی ہے ،انہوں نے کہاکہ بہت جلد ملک بھر میں فنانشل مہم کا آغاز کیاجارہاہے جس کاافتتاح کوئٹہ سے ہوگا ،انہوں نے کہاکہ ہنر مند خواتین کو کاروبار کیلئے بینک آسان اقساط پرقرضوں کی فراہمی ممکن بنائیگی ،اس سلسلے میں کمر شل بینکوں کی ہچکچاہٹ ختم کرنے کیلئے مرکزی بینک ان کے ساتھ رسک شیئرنگ کریگی یعنی ایک حصہ مرکزی بینک انہیں خود دیگا تاکہ صوبے میں لائیواسٹاک اور دیگر کوترقی ملے اورخواتین معاشی طور پر خوشحال ہو اور وہ اپنے آپ پر انحصار کرے ،انہوں نے کہاکہ صحافت سے وابستہ افراد کو بھی تربیت دینے کیلئے کوئٹہ میں سیمینارکاانعقاد کیاجائیگا ،بلوچستان بینک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ان کی وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اورانہوں نے پروجیکٹ سائز ،ڈیزائن اورفیزبیلٹی بارے انہیں تجاویز بھی دی ہے انہوں نے کہاکہ چھوٹی آبادیوں میں بینک کا قیام منافع بخش نہیں ہوسکتا اس لئے وہاں برانچ لیس بینکنگ ڈیجیٹل سسٹم متعارف کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ وزیراعظم یوتھ لون سکیم کے تحت قرضوں کی رقوم وصول کرنے میں شکایات سے دو چار نوجوانوں کے مسئلے کے حوالے سے آڈٹ ٹیم مرتب کی گئی ہے جو معاملے کو دیکھ رہی ہے ،ان کاکہناتھاکہ مذکورہ اسکیم میں 50فیصد حصہ خواتین کا ہے جو استعمال نہیں ہوا ،خواتین میں اس سلسلے میں شعور وآگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ جن 70برانچز کے قیام کااعلان کیاگیاہے ان میں سے بہت کم کوئٹہ میں کھولے جائینگے ،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ افغانستان کے ساتھ ہمار ا کریڈیٹ چینل کا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ افغان جمہوری حکومت کے شروع سے آج تک ہم نے فریش ایبل اور نان فریش ایبل اشیاء پر رعایت دے رکھی ہے جس سے واپس لینے پر بھی غور کیاجارہاہے کیونکہ اب افغانستان میں بینکنگ سسٹم مضبوط ہے جبکہ ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ اسٹیٹ بینک بہت جلد ایک معاہدے پر دستخط کریگی جس سے دونوں ممالک کے ایکسپورٹرز کے مشکلات میں کمی آئیگی ،انہوں نے کہاکہ گزشتہ 4سالوں سے پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہے ،مانیٹری پالیسی مثبت رخ کی جانب گامزن ہے اس وقت انٹرمارکیٹ انٹرسٹ ریٹ اور پالیسی ریٹ 2013کے مقابلے میں بہت کم ہے، پہلے پالیس ریٹ 10فیصد جبکہ اب 5.75فیصد تک آچکاہے یعنی اس میں سوا چار فیصد کمی آئی ہے ،جبکہ انٹربینک انٹرسٹ جو پہلے 15فیصد تھا اب 7فیصد تک آچکاہے یہ 50سالہ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے ،انہوں نے کہاکہ 2013میں مالہ خسارہ 8.2فیصد تھا جو اب کم ہوکر4.7فیصد تک آچکاہے ،انہوں نے کہاکہ 4سال قبل کے مقابلے میں اب مہنگائی کی سالانہ شرح میں بھی واضح کمی آئی ہے ،آئی ایم ایف کے ساتھ رینیول رویو میٹنگز اس کے آرٹیکل 4کے تحت مختلف ممالک کرتے ہیں جن میں ترقی یافتہ ممالک جاپان ،سنگاپور اور دیگر بھی شامل ہیں ،ایک سوال کے جواب میں اشرف محمود وتھرا کاکہناتھاکہ دنیا بھر کے ممالک میں جعلی نوٹ زیر گردش رہتے ہیں یہاں اس مقرو دھندے میں ملوث افراد کو پکڑنا قانون نافذ کرنے والے ادارے کاکام ہے تاہم جعلی نوٹوں کی سرکولیشن کو روکنے کیلئے بہت بڑے منصوبے پر کام جاری ہے جو تین ماہ میں مکمل ہوگا ،انہوں نے کہاکہ گوادر کے ماہی گیروں کیلئے لون بارے غور وخوص کیاجائیگا ،انہوں نے کہاکہ 5ہزار روپے کے نوٹ ختم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں اس سلسلے میں وفاقی وزارت داخلہ اور وہ خود بارہا وضاحت دے چکے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ایک بینک نے گوادر میں بچوں کو سکول تک پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹیشن جبکہ بعض دیگر نے ایمبولینسز کی فراہمی کی ہے بعد میں ہم شہروں کی خوبصورتی کی طرف بھی ضرور�آئینگے ۔