خبرنامہ بلوچستان

بلوچستان، غذائی قلت کے باعث 11 بچے جاں بحق

ژوب: (ملت+اے پی پی) ژوب کے ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ کا کہنا ہے کہ یونین کونسل تنگ سر میں خواتین اور بچوں کو شدید غذائی قلت اور خطرناک نمونیا کا سامنا ہے ایک ماہ میں 11 بچے لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ یہ بات بلوچستان کے ضلع ژوب کے ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر مظفر شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ڈاکٹر مظفر شاہ نے بتایا کہ ایک مہینے کے دوران تنگ سر کے علاقے میں11 بچے جن کی عمریں8 ماہ سے 14 سال کے درمیان ہے نمونیا اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ نے بتایا کہ اسی علاقے میں مزید 350 متاثرہ بچے موجود ہیں جن میں سے 25 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مسئلے پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مظفر شاہ نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کو خطرناک قسم کا نمونیا اور شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور متاثرہ بچوں کی سانس لینے کی رفتار انتہائی زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ علاقے میں معمول کی ویکسینیشن سے ستر فی صد لوگ انکاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر عظیم کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ متاثرہ بچوں اور خواتین کی علاج و معالجے کیلئے بلوچستان حکومت نے محکمہ صحت کوتمام ضروری وسائل فراہمی کی ہدایت کی ہے جبکہ کراچی کی ایک این جی او نے رابطہ کر کے ٹیمیں روانہ کردی ہیں انشاء اللہ بہت جلد ادویات اور خوراک وافر مقدار میں علاقے میں پہنچائی جائیگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقے میں ویکسینیشن جاری ہے مرض کی تشخیص کیلئے متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے لیکرقومی ادارہ صحت اسلام آباد بھیجوادئیے گئے ہیں۔ غذائی قلت اور مہلک بیماروں کے شکار سینکڑوں بچے صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں بھی ناکافی سہولیات کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں تا ہم چاہے سندھ ہو ہا بلوچستان حکومت ان وبائی امراض اور غذائی قلت پر تاحال قابو نہیں پا سکی ہے۔