خبرنامہ بلوچستان

بلوچستان میں پولیو کے تین کیسز سامنے آگئے

بلوچستان میں پولیو کے تین کیسز سامنے آگئے

کوئٹہ (ملت آن لائن) بلوچستان میں رواں سال کے دوران انسداد پولیو کی 13 مہم چلائی گئیں باوجود اس کے پولیو کے تین کیسسز سامنے آئے۔ انتظامیہ کے مطابق تینوں بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے کبھی نہیں پلائے گئے۔ پولیو سے پاک بلوچستان کا خواب رواں برس بھی پورا نہ ہو سکا، قلعہ عبداللہ، ژوب اور چمن میں پولیو کے تین کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔قلعہ عبداللہ ،ژوب اور چمن میں متاثرہ بچوں کو کبھی پولیو سے بچائو کے قطرے ہی نہیں پلائے جاسکے
جن بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان کے والدین کی جانب سے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے کبھی نہیں پلائے گئے۔ پولیو ورکرز کا کہنا ہے کہ ایسی فیملیز کی وجہ سے مہم کے دوران انہیں کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ بلوچستان کے 32 اضلاع میں سال 2017 کے دوراں 13 انسداد پولیو مہم چلائی گئیں تاہم تقریباً 3 ہزار سے زائد والدین نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔
ڈی ایچ او کوئٹہ ڈاکٹر شیر احمد کا کہنا ہے کہ پولیو کیسز کی اہم وجہ انکاری والدین سمیت سرحد پار سے آنے والے خاندان ہیں۔ کوئٹہ ایمر جنسی سینٹر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سیوریج کے پانی میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر بچوں کو بار بار پولیو کے قطرے پلائے جائیں تو قوت مدافعت بڑھنے سے وہ عمر بھر کے لیے معذور کر دینے والی اس بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔