خبرنامہ بلوچستان

بلوچستان: کےلئےفنڈز نہیں رکھےگئے

اسلام آباد:(اے پی پی) بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری خوش آئند ہے‘ تمام صوبوں کو ترقی کے مواقع ملنے چاہئیں‘ بلوچستان میں آبی ذخائر کی تعمیر کے لئے فنڈز نہیں رکھے گئے۔ منگل کو ایوان بالا میں بجٹ 2016-17ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بجٹ میں کئی چیزیں حوصلہ افزا ہیں۔ مہنگائی میں کمی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری خوش آئند ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام چیزیں بیورو کریسی کے کنٹرول میں ہیں‘ ایک ایس او جو لکھ دیتا ہے اس کو تبدیل کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ ہم تمام صوبوں کی ترقی چاہتے ہیں۔ بجٹ میں چولستان کی ترقی کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا۔ تھر میں لوگ بھوکے پیاسے مر رہے ہیں۔ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ آبی ذخائر ہیں۔ زیر زمین پانی کم ہو رہا ہے۔ صوبے میں ایک بھی آبی ذخیرے کی تعمیر کا منصوبہ نہیں ہے۔ ہنگول ڈیم کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا۔ ناڑی ڈیم سے 80 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ نوشکی اور خضدار میں کئی ڈیمز بن سکتے ہیں۔ ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریلوے ٹریکس کو نامعلوم کون کھا گیا۔ سی پیک کے تحت مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کے لئے منصوبے بلوچستان میں شروع کئے جانے چاہئیں۔ سینٹ کے پاس قومی اسمبلی جتنے اختیارات ہونے چاہئیں بلکہ یہاں صوبوں کے نمائندوں کو ویٹو کا اختیار ہونا چاہیے۔ بلوچستان میں 120 ارب روپے کی محض فشریز سے کمائی ہو سکتی ہے لیکن سہولیات موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کم از کم تنخواہ 20 ہزار ہونی چاہیے۔