خبرنامہ بلوچستان

بلوچستان کے 29اضلاع میں سہ روزہ پولیو مہم کاآغاز 20مارچ سے کردیاجائیگا

کوئٹہ (ملت + آئی این پی) پولیو ایمرجنسی سینٹر کے کوارڈینیٹر سید فیصل احمد ،علماء کرام مولاناعبدالرحیم رحیمی ،ڈاکٹرعطاء الرحمن ،ڈاکٹرقاری عبدالرشید نے کہاہے کہ بلوچستان کے 29اضلاع میں سہ روزہ پولیو مہم کاآغاز 20مارچ سے کردیاجائیگا جس کے دوران 5سال سے کم عمر کے 24لاکھ 28ہزار 547بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائینگے اس مقصد کیلئے 9ہزار 532ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ 8ہزار 79موبائل ٹیمیں ،810فکسڈ سائٹ اور 643ٹرانزٹ پوائنٹس پر بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائینگے ،پولیو مہم کے دوران انکاری والدین کے مسئلے سے زیادہ مسنگ بچوں اور سائیلنٹ موڈ بچوں کامسئلہ ہے کوئٹہ ،پشین اورقلعہ عبداللہ کے سیوریج لائنوں میں پولیو وائرس کی موجودگی قابل تشویش ہے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ پولیو ایمرجنسی سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ان کاکہناتھاکہ صوبے کے 29اضلاع میں 20مارچ سے پولیو مہم کاآغاز کیاجارہاہے تاہم ضلع زیارت میں سہ روزہ پولیو مہم 27مارچ کو شروع ہوگی ،پولیو مہمات کیلئے سیکورٹی کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ سیکورٹی کیلئے بلوچستان لیویز ،پولیس جبکہ فرنٹیئرکور بلوچستان کی اضافی نفری تعینات ہوگی ،5سال تک کے عمر کے 24لاکھ 28ہزار 547بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کیلئے 9ہزار 532ٹیمیں تشکیل دیدی گئی جبکہ 8ہزار 79 موبائل ٹیمیں ،810فکسڈ سائٹ اور 643ٹرانزٹ پوائنٹس مقرر کئے گئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ 2016میں بلوچستان میں دوپولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں ایک کوئٹہ جبکہ دوسرا چمن میں رپورٹ ہوا،انہوں نے کہاکہ کوئٹہ ،پشین اور قلعہ عبداللہ میں ابھی تک پولیو کاوائس موجود ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے اب بھی مذکورہ اضلاع میں بچوں کے پولیو وائرس سے متاثر ہونے کے خدشات موجود ہیں اسی لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے 5سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائے تاکہ وہ عمر بھر کی معذوری سے بچ سکیں،انہوں نے کہاکہ ضلع زیارت میں ضمنی انتخابات کے باعث پولیو مہم 27مارچ سے شروع ہوگی ،انہوں نے اس عزم کااعادہ کیاکہ جب تک پورے صوبے سے پولیو کاخاتمہ ممکن نہیں ہوجاتاہے اس وقت تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے ،انہوں نے کہاکہ انسداد پولیو مہم کے دوران 5سال تک کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسئن پلانالازمی ہے ،اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کاکورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے تاکہ بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوابیماریوں سے بچنے کیلئے قوت مدافعت پیدا ہو،انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے باربار ضرورپلائیں کیونکہ یہاں سیوریج لائنوں میں اب بھی پولیو وائرس موجود ہیں جو کسی بھی بچے کو متاثر کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم 90فیصد تک انکاری بچوں پر قابو پالیاہے جس میں مزید بہتری کی گنجائش اب بھی موجود ہیں ،سید فیصل کاکہناتھاکہ کوئٹہ بلاک میں اس وقت 3ہزار کے قریب انکاری والدین موجود ہیں جس کیلئے علماء کرام کاتعاون درکار ہے ،انہوں نے کہاکہ پولیو مہم میں علماء کرام کا بہت اہم کردارہے جبکہ قبائلی علاقہ جات میں قبائلی عمائدین اور یونین کونسلز کی سطح پر کونسلرز سے مدد لی جارہی ہے ،انہوں نے میڈیا پر زور دیاکہ وہ پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اپنا بھرپور کردارادا کیا جب تک عوام میں شعور اجاگر نہیں کیاجائیگا اس وقت تک ہم پولیو کاخاتمہ نہیں کرسکتے ۔