خبرنامہ بلوچستان

سانحہ کوئٹہ پر اے پی ایس واقعہ کے طرز پر مشاورت ہونی چاہئے تھی، سراج الحق

کوئٹہ (آئی این پی ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کمیشن فار ٹروتھ کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جب تک سچ نہیں بولاجائےگا درپیش مسائل ومشکلات ختم نہیں ہونگے ،سانحہ کوئٹہ کے بعد وزیراعظم کو کوئٹہ میں پشاور اے پی ایس واقعہ کے طرز پر سیاسی اورعسکری قیادت سے مشاورت کرنی چاہئے تھی وسائل پر اختیار اورحقوق مانگنا اگر غداری ہے تو پھر شاید ہی پاکستان میں کوئی محب الوطن یا وفادار ہوگا ،مودی کے بیان کے بعد بلوچستان میںبھرپوراحتجاج کے ذرےعے یہاں کی عوام نے حکمرانوں اوردنیا پر واضح کردیاکہ وہ محب الوطن ہے ،پالیسی سازی کیلئے سانحات کاانتظار درست عمل نہیں جب تک آئین پاکستان کے تحت تمام شہریوں کے یکساں حقوق کو تسلیم کرکے انہوں نے ساحل وسائل پر اختیار نہیں دیاجاتا اس وقت تک صورتحال جوں کے توں رہے گی،بلوچستان میں چائی ہوئی پراسرارخاموشی طوفان کی نوید دے رہی ہیں اس لئے حکمران ہوش کاناخن لیکر صوبے کی پشتون بلوچ لیڈرشپ سے مشاورت کرے اورانہیں اعتماد میں لیں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جماعت اسلامی ضلع کوئٹہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں 8اگست کے سانحہ کی مناسبت سے امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امن جرگے سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال ،نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماءسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ،بلوچ قوم پرست رہنماءونیشنل پارٹی کے بانی ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ ،عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ،جمعیت علماءاسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرایڈووکیٹ ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک عبدالولی کاکڑ،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے صوبائی رہنماءمولاناعلی محمدابو تراب ،مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ہاشم موسوی ،جمعیت علماءپاکستان کے مفتی جان محمدقاسمی ،پیپلزپارٹی کے سعید اللہ شاہ ،جماعة الدعوة کے فاروق صدیقی ،کاکر قومی جرگے کے سرداراشرف کاکڑ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی ایڈووکیٹ ،امان اللہ کندرانی ایڈووکیٹ ،بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکرٹری امین اللہ کاکڑ،ختم نبوت کے مولاناانوارالحق حقانی ،مرکزی انجمن تاجران کے سید تاج آغا،انجمن تاجران ودکاندارران سیدامرالدین آغاسمیت اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاء،صحافیوں اور عام شہریوں سمیت دھماکے کے بعد بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنےوالی ڈاکٹر شہلا کاکڑ کو خراج عقیدت وتحسین پیش کیا اورکہاکہ سول ہسپتال سانحہ میں شہید ہونےوالے وکلاءاوردیگر افراد میں سے اکثریت کی عمر30سے 35سال کے درمیان تھی بلوچستان کے غربت اورپسماندگی والے معاشرے میں بچوں کو تعلیم دلانے کیلئے مائیں اوربہنیں زیوارت تک فروخت کردیتی ہے مگر ایک ہی حملے میں اس صوبے کا گود مایہ ناز بچوں سے خالی ہوچکاہے ،انہوں نے کہاکہ صوبے میں عجیب ،پراسرارخاموشی ہے اگر حکمرانوں نے حالات کا ادراک نہ کیا تو یہ خاموشی طوفان کا روپ دھار سکتی ہے جو ملکی مفاد میں نہیں انہوں نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال کے بعد جب مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان آیا تو یہاں کی عوام نے سڑکوں پر نکل کر مودی کو پیغام دیا کہ وہ پاکستان کے محب الوطن لوگ ہے اب اسلام آباد اورمرکزی حکومت فیصلہ کرے کہ کیا وہ بلوچستان کی عوام کے تحفظ کیلئے تیار ہے یا نہیں انہوں نے کہاکہ ڈنڈھے کے زور پر معاملات کو چلانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوا کرتی بلوچستان ہی کے لوگ تھے جنہوں نے سب سے پہلے پاکستان کو ویلکم کیا انہیں کوئی غداری کا طعنہ نہیں دے سکتا ،سراج الحق کاکہناتھاکہ اگر حقوق مانگنا اور ساحل وسائل پر اختیار غداری ہے تو پھر شاید ہی ملک میں کوئی وفادار ہو ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کامعاملہ اختیارات کی منتقلی سے حل ہوگا آئین پاکستان کے تحت تمام اکائیوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق دیکر تمام شہریوں کو برابر کی بنیاد پر حقوق دئےے جائیں تو معاملات خود بخود ٹھیک ہونگے طاقت کے بل بوتے پر کسی کا استحصال ممکن نہیں اورنہ ہی اس کے ذرےعے کسی کو حقوق سے دستبردار کرایاجاسکتاہے ایسا ہوتا تو کو افغانستان میں فتح نصیب ہوتی انہوں نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کے بعد مجھے امید تھی کہ وزیراعظم پشاور آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کے بعد کی طرح کوئٹہ میں عسکری اورسیاسی قیادت کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے مگر ایسا نہیں کیاگیا بتایاجائے کہ اس معاملے میں بھی امریکہ کی ڈکٹیشن ہمیں درکارہے انہوں نے کہاکہ پالیسی سازی کیلئے سانحات کاانتظار کرنا دانشمندی نہیں پشتون اور بلوچ بلوچستان کی دو آنکھیں ہے وفاقی حکمران ان کےساتھ مشاورت کرکے انہیں اعتماد میں لیں اوران کی مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں تو اس کے مثبت نتائج برآمدہونگے ،سراج الحق نے کمیشن فار ٹروتھ بنانے کی بھی تجویز پیش کی اور کہاکہ جب تک ہم سچھ نہیں بھولیںگے اس وقت تک معاملات حل ہونےوالے نہیں ان کاکہناتھاکہ ملک مسلح دہشت گردی سمیت معاشی دہشت گردی بھی عروج پر ہے ،یہ ملک غریبوں کا ہے کیونکہ جاگیردار ،سرمایہ دار اور دیگر مشکل حالات میں ملک کو خیر آباد کہہ کر یورپی ممالک چلے جاتے ہیں جبکہ یہ ملک غریبوں کامسجد اور قبرستان سب کچھ ہے انہوں نے مرنا اورجیناہے ہم ملک میں امن کیلئے کوشاں رہینگے اوردوبارہ غلامی کی طرف ہرگز نہیں جائیںگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اس وقت بھی آپریشن جاری ہے آپریشن بھی بغیر اینستزیا کے ۔انہوں نے کہاکہ جس قوم اورخطے کے لوگوں کے پاﺅں میں سونے اور چاندی کے پہاڑ ہو اورانہیں پیٹھ بھر کر کھانا نصیب نہ ہو وہ اپنا یا پھر کسی اور کا قریبان پھاڑے گا انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم نے بلوچستان کے نواجوں کیلئے 5ہزار ملازمتیں دینے کااعلان کیا لیکن شنید میں آرہاہے کہ وہ ملازمین بھی گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے انہوں نے کہاکہ سول ہسپتال میں درجن بھر زخمی وکلاءطبی سہولیات نہ ملنے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے ہیں میں موجودہ حکومت اور اس کے وزیراعلیٰ کو کہتا ہوں کہ وہ چوکیدار نہیں بلکہ عوام کے ترجمان ہے وہ اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرے جماعت اسلامی ان کا ہرممکن ساتھ دیگی سراج الحق نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں یکساں نظام تعلیم کو رائج کرنے پرزور دیااورکہاکہ ایک قوم بنانے کیلئے ایک ہی نصاب کانفاذ وقت کااہم ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد غریبوں کیلئے ایک جبکہ امیروں کیلئے دوسرا اسلام آباد ہے اسی طرح غریبوں کا لاہور ایک جبکہ امیروں کا لاہور کچھ اور ہے ۔ان کاکہناتھاکہ قدرتی گیس کے حوالے سے صوبے کو حق ملناچاہئے خیرات جائز ہے مگر ایسا خیرات صحیح نہیں کہ جس کو کرتے ہوئے کسی شخص کے اپنے بچے بھوکے رہے انہوں نے تاجروں کو ٹیکسز اوردیگر مسائل کے حل کیلئے بھرپور تعاون کایقین دلایا اورکہاکہ وہ اسلام آباد میں ان کےساتھ ہر دفتر جائینگے پہلے دروازہ کھٹکھٹایاجائےگا اگر اسے نہیں کھولا گیا توپھر دھکے دیکر اسے کھولیں گے انہوں نے کہاکہ یہ وقت سیاست اورپوائنٹ سکورنگ کی بجائے متحد ہو کر صورتحال کامقابلہ کرنے کا تقاضا کرتی ہے انہوں نے تمام شہداءکے نام پر سکولز اورہسپتال بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔امن جرگے کے آخر میں سراج الحق نے شہداءکی درجات کی بلندی اورملک وقوم کی ترقی کیلئے دعا بھی کرائیں۔