خبرنامہ بلوچستان

سپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس

کوئٹہ (ملت آن لائن + آئی این پی) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا تو عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں پشتون کونسل کے کی جانب سے پشتون کلچر ڈے کے موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے حملہ اور تشدد کے خلاف پہلی تحریک التواء پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ 21مارچ کو پنجاب یونیورسٹی لاہور میں پشتون کونسل کی جانب سے پشتون کلچر ڈے منایا جارہا تھا کہ دوران پروگرام اسلامی جمعیت طلبہ کے شرپسندوں کی جانب سے پشتون طلباء و طالبات پر حملہ کرکے انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو کہ نہ صرف پشتون قوم پرحملے کے مترادف ہے بلکہ ملکی امن وامان کو بہتر بنانے کے اقدامات کو سبوتاژ کرنے کے علاوہ پشتون و بلوچ طلباء پر پنجاب میں تعلیم کے دروازے بند کرنے کی منظم سازش ہے ۔ تحریک التواء کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انجینئرزمرک خان کا کہنا تھا کہ 21مارچ کو پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کونسل کے زیر اہتمام پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کلچر ڈے کی تقریبات یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے منعقد کی گئیں اس دوران اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے پشتون طلبہ پر حملہ کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں اس وقت چھ سو کے قریب پشتون بلوچ طلبہ زیر تعلیم ہیں اس قسم کے حملوں کے ذریعے ان پر حصول علم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں ڈیڑھ سال قبل بھی بلوچ پشتون طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ بھی طے پایا تھا مگر ایک بار پھر ہمارے کلچرل ڈے پر حملہ کیا گیا حالانکہ اس تقریب میں وزیر تعلیم پنجاب اور پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شریک تھے صوبائی حکومت فوری طور پر اس سلسلے میں پنجاب حکومت سے بات کرے اور واقعے کے ذمہ دار اسلامی جمعیت طلبہ کے طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ ہمارے طلبہ کے خلاف کراس ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکیاں دے کر طلبہ کو اپنا کیس واپس لینے پر مجبور کرنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں انہوں نے زور دیا کہ تحریک التواء کو بحث کے لئے منظ46ر کیا جائے ۔اسی مسئلے پرپشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نصراللہ زیرئے اور ولیم جان برکت کی مشترکہ تحریک التواء نصراللہ زیرئے نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ 21مارچ کو پنجاب یونیورسٹی لاہور میں پشتون کلچر ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کی جانب سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی ہوئے اس سے قبل بھی مذکورہ تنظیم کے کارکنوں کی جانب سے پشتون و بلوچ طلبہ پر حملے کئے جاتے رہے ہیں لیکن وفاق و پنجاب حکومت کی جانب سے مذکورہ تنظیم کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ان حملوں کی وجہ سے بلوچستان کے عوام میں اپنے طلباء کے تحفظ کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔ نصراللہ زیرئے نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں چھ سو پشتون بلوچ طلبہ زیر تعلیم ہیں 2013ء سے لے کر اب تک کئی بار ایسے ناخوشگوار واقعات رونما ہوچکے ہیں 21مارچ کو ایک مرتبہ پھر اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے تشدد کا مظاہرہ کیا گیا پشتون کونسل کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے منعقدہ پشتون کلچرل ڈے جس میں پنجاب کے وزیر تعلیم اور وائس چانسلر نے بھی شرکت کی ان کے جانے کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے حملہ کرکے ہمارے20طلبہ کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیمپ اور وہاں پشتون کلچرل کی عکاسی کرنے والی اشیاء کو نذر آتش کیاگیا گزشتہ کئی سالوں سے جاری صورتحال کے باعث کئی طلبہ اپنی تعلیم کو خیر باد کہہ چکے ہیں21مارچ کے واقعے کی اب تک ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی میں ایسے واقعات تسلسل سے جاری ہیںیونیورسٹی کو یرغمال بنا رکھا ہے ان کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہئے انہوں نے کہا کہ ہمارے طلبہ کو گوجرانوالہ کیمپس بھیجنے کی باتیں ناقابل قبول ہیں ۔حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے دونوں تحاریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم مسئلہ ہے پنجاب یونیورسٹی میں ہمارے طلبہ کے ساتھ تسلسل کے ساتھ ایسے واقعات پیش آرہے ہیں 2016ء میں بھی ایسا ایک واقعہ رونما ہوا جس کے بعد لیاقت بلوچ نے ہم سے رابطہ کیا اور بعدازاں لاہور میں ایک تحریری معاہدہ ہوا جس میں یہ طے ہوا کہ آئندہ ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوگا مگر ایک بار پھر 21مارچ کا واقعہ رونما ہوا تسلسل سے ہونے والے واقعات قابل مذمت ہیں انہوں نے زور دیا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے ذمہ دار کارکنوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ اس موقع پر سپیکر نے دونوں تحاریک کو یکجا کرتے ہوئے بحث کے لئے ایوان کے سامنے پیش کیا جن کی ایوان نے منظوری دی جس پر سپیکر نے6اپریل کے اجلاس میں دو گھنٹے بحث کی رولنگ دی ۔اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن منظور خان کاکڑ نے بازئی قبائل کے احتجاج سے متعلق پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی بی سکس میں مختلف قبائل کی زمینیں ہیں جن میں سیٹل اور غیر سیٹل اراضیات شامل ہیں یہ تمام اراضیات قبائل کی ملکیت ہیں جن پر سینکڑوں برسوں سے یہ قبائل آباد ہیں مگر گزشتہ کافی عرصے سے قبائل کی مرضی و منشاء کے بغیر ان اراضیات کی الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے چشمہ ، سرہ غوڑگئی ، نوحصار،غبرگ اور دیگر علاقوں میں گزشتہ پندرہ بیس برسوں کے دوران قبائل کی مرضی کے بغیر زمینوں کی الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے حالیہ مسئلہ بازئی قبائل کی زمینوں سے متعلق ہے جس پر اس سے پہلے بھی اسمبلی میں بات ہوتی رہی ہے نواب اکبرخان بگٹی کے دور میں صوبائی اسمبلی سے ایک قرار داد پاس ہوئی تھی کہ یہ تمام زمینیں قبائل کی ملکیت ہیں اس کے بعد بھی اسمبلی سے قرار داد یں منظورہوتی رہیں اس موجودہ اسمبلی میں بھی اس حوالے سے قرار داد منظور ہوئی ہے پی اے ایف کو قبائل کی مرضی کے بغیر الاٹمنٹ کی گئی ہے اس حوالے سے وہ احتجاج بھی کرتے رہے ہیں کل قبائل کا جرگہ بھی منعقد ہوا ہے جس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ قبائل اپنی زمین کسی کو نہیں دیں گے آج قبائل کے لوگ پریس کلب کے باہر اکھٹے ہوئے ہیں وہ اسمبلی تک آئیں گے احتجاج کریں اس مسئلے کا نوٹس لیا جائے سپیکر راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ اس مسئلے پر تو پہلے ہی قائد ایوان کی سربراہی میں تمام پارلیمانی لیڈرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی عبدالرحیم زیارتوال اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں جس پر وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے ایوان کو بتایا کہ جو کمیٹی بنائی گئی تھی اس کے اجلاس منعقد ہوئے ہیں بنیادی بات یہ ہے کہ یہ تمام زمینیں خواہ وہ سیٹلڈ ہوں یا غیر سیٹلڈ یہ تمام قبائل کی ملکیت ہے کوئی بھی شخص حتیٰ کہ خود حکومت بھی قبائل کی اجازت اورمرضی و منشاء کے بغیر ان کی زمینوں پر کام نہیں کرسکتی۔ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ صوبائی وزیر اس بات کی وضاحت کریں کہ صوبائی حکومت اب تک جو زمینیں الاٹ کراتی رہی ہے اس کی کیا حیثیت ہے جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ یہ انتہائی حساس مسئلہ ہے اور یہ آج کا نہیں آج سے دو سال قبل ہم نے اس مسئلے کو ایوان میں اٹھایاتھا اس وقت اس مسئلے پر قبائل اور فورسز میں تصادم کا خطرہ ہے ۔صوبائی وزیر ریونیو شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہم نے کوئی زمین الاٹ نہیں کی کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ زمینیں قبائل کی ہیں ہم نے تووہ الاٹمنٹس بھی منسوخ کردیں جو پسنی اور گوادر میں ہوئی تھیں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ انہوں نے پسنی میں دس لاکھ ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کرادی جبکہ گوادر میں بھی 40ارب روپے مالیت کی ساڑھے تین ہزار ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کرادی جو سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے قواعد کے خلاف الاٹ کی تھی ۔میرے دور میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی نہ ہی زیادتی ہونے دیں گے ہم قبائل کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ۔منظوراحمدخان کاکڑ نے کہا کہ اس وقت تک الاٹمنٹ مکمل بند ہونی چاہئے جس وقت تک سیٹلمنٹ نہیں ہوتی میر حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر میں الاٹمنٹ نہیں سیٹلمنٹ ہوئی تھی جس میں ایک لاکھ ایکڑ اراضی کو سٹیٹ لینڈ ڈکلیئر کیا گیا وزیر ریونیو نے جس الاٹمنٹ کی منسوخی کی بات کی وہ زمین اس کے اصل مالک سے لے کر کینسل کی گئی ۔ حاجی محمد اسلام نے کہا کہ سینئر ایم بی آر اتنا بااختیار کیسے ہوگیا کہ اتنی بڑی اراضی الاٹ کرائی وزیر ریونیو نام بتائیں کہ تین ہزار ایکڑ اراضی کس کو الاٹ کی گئی جس پر شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ ناجائز نہیں کریں گے ناانصافی نہیں ہونے دیں گے سینئر ایم بی آر نے جو نام بتائے اگر میں بتاؤں تو یہ اسمبلی ہل جائے گی ۔اراکین کے اظہار خیال کے بعد سپیکرنے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ20ستمبر2016ء کے اجلاس میں انجینئرزمرک خان اچکزئی اور نصراللہ زیرئے نے اٹھایا تھا جس پر قائد ایوان کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی بنائی گئی صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے بتایا ہے کہ مذکورہ کمیٹی کے دو اجلاس بھی ہوئے ہیں وہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سے رابطہ کرکے کمیٹی کے اجلاس کو یقینی بنائیں تاکہ اہم نوعیت کا مسئلہ حل کیا جاسکے۔اجلاس میں نیشنل پارٹی کی خاتون رکن ڈاکٹر شمع اسحاق نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافے اوراس کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی گرفتاری کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ 21ویں صدی تعلیم کی صدی ہے بلوچستان یونیورسٹی میں نہ صرف کوئٹہ بلکہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے غریب طلبہ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں مگر پچھلے دنوں یونیورسٹی کی فیسوں میں اچانک تین گنا اضافہ کیا گیا جس کے خلاف طلبہ نے احتجاج بھی کیا مگر اس مسئلے کو حل کرنے کی بجائے طلبہ پر تشدد کیا گیا احتجاج کرنے والے طلبہ کو مارا پیٹا گیا اور انہیں پکڑ کر تھانے میں بند کردیا گیا انہوں نے تجویز دی کہ یونیورسٹی کی طلبہ یونین بحال کردی جائے تاکہ طلبہ اپنے حقوق کے لئے خود آواز اٹھاتے رہیں ۔ نیشنل پارٹی کی یاسمین لہڑی نے ڈاکٹر شمع اسحاق کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بہت زیادہ تعلیمی پسماندگی ہے فیسوں میں اضافہ اور پھر طلبہ پر تشدد اور ان کی گرفتاری افسوسناک عمل ہے جبکہ دوسرا اہم مسئلہ یہ ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں داخلے کے خواہش مند طلبہ کو کہا جاتا ہے کہ نشستیں کم ہیں ہم اپنے بچوں کوبلوچستان یونیورسٹی نہ بھیجیں تو کہاں بھجوائیں نصراللہ زیرئے نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی صوبے کی سب سے بڑی اور قدیم یو نیورسٹی ہے مگر یونیورسٹی کے اندر کی صورتحال بہت گھمبیر ہے فیسوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب ایم ایس سی کرنے والے طالبعلم کو 70ہزار روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی یہ فیس پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بھی زیادہ ہے اس سلسلے میں وائس چانسلر یا رجسٹرار کو طلب کرکے پوچھا جائے ۔ آغا سید لیاقت نے فیسوں میں اضافے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبے کے غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے انجینئرزمرک خان نے کہا کہ تمام تعلیمی ادارے ایک پالیسی کے تحت چلتے ہیں یونیورسٹی کے چانسلر گورنر ہیں ان سے بات کی جائے کیونکہ ایک وائس چانسلر کی جانب سے فیسوں میں اضافہ ممکن نہیں ۔صوبائی وزیر ڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے کہا کہ ان سے بعض طلبہ نے رابطہ کیا جس پر انہوں نے انہیں وائس چانسلر سے اس سلسلے میں بات کرنے کی ہدایت کی ۔صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ اگرچہ یونیورسٹی نیم خودمختار ادارہ ہے تاہم اس ایوان میں تمام مسائل پر بحث کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ فیسوں میں اضافے کے حوالے سے وائس چانسلر سے کہیں گے کہ وہ سینڈیکیٹ کا اجلاس بلا کر اس معاملے پر غور کریں اور وزیراعلیٰ کے آنے تک گورنر سے بات کریں گے کہ وہ فیسوں میں اضافے کے فیصلے کو روک کرانہیں پرانی سطح پر بحال رکھیں کیونکہ بھاری فیسوں کی ادائیگی طلبہ کے لئے ممکن نہیں ہے انہوں نے کہا کہ بعض شعبوں میں طلبہ کو نشستیں نہ ہونے کی بناء پر داخلے نہیں دیئے جارہے جو درست نہیں تمام طلبہ کو داخلے ملنے چاہئیں ۔بعدازاں سپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ یہ اہم نوعیت کا مسئلہ ہے اس وقت بلوچستان تعلیم مانگ رہا ہے کیونکہ تعلیم ہی کے ذریعے صوبے کی پسماندگی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے فیسیں فرد واحد کے کہنے پر نہ بڑھتی ہیں اور نہ ہی کم ہوتی ہیں اس سلسلے میں باقاعدہ طریقہ کار ہے اگر ایم ایس سی کے ایک طالبعلم سے70ہزار فیس مانگی جاتی ہے تو یہ بہت زیادہ ہے اس سلسلے میں وزیر تعلیم چانسلر اور وائس چانسلر صاحب سے بات کریں حقائق کا پتہ لگائیں اور مسئلہ حل کرائیں تاکہ طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند ہوں ۔مسلم لیگ(ن) کے طاہر محمودخان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال ختم ہورہا ہے مگر ابھی تک 30فیصد بجٹ ریلیز نہیں ہوا میر عبدالکریم نوشیروانی نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال2016-17ء کے جو فنڈز سرنڈر کرائے گئے تھے وہ آج تک دوبارہ ریلیز نہیں ہوئے ہم نے سابق وزیراعلیٰ کے دور میں وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل بلوچستان کے30ارب روپے لیپس کردیئے 2016-17ء کا جو فنڈ ہم نے سرنڈر کرایا تھا وہ ریلیز کردیا جائے کیونکہ سال ختم ہورہا ہے اور صرف ایک سہ ماہی باقی رہ گئی ہے ۔ میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ ہم پہلے بھی اس مسئلے پر یہاں بات کرتے رہے ہیں ابھی تک سرنڈر کیا گیا فنڈ ریلیز نہیں ہوا حالانکہ اس حوالے سے گزشتہ دنوں بلوچستان کابینہ کا جو اجلاس ہوا تھا اس میں بھی فیصلہ کیا گیا تھا وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے کہا کہ ہم فنڈریلیز کررہے ہیں ابھی تک ہم 85فیصد فنڈریلیز کرچکے ہیں ہم یقین دلاتے ہیں کہ ایک پیسہ بھی لیپس نہیں ہوگا حاجی محمدخان لہڑی کا کہنا تھا کہ جاری سکیمات کے لئے بھی فنڈز ریلیز نہیں ہورہے جس پر ڈاکٹر حامد اچکزئی کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے آتے ہی اس معاملے کو بھی دیکھا جائے گا انہوں نے کہا کہ اگر کسی رکن کو ہماری بات سے تسلی نہیں ہوتی تو وہ وزیراعلیٰ سے بات کرے اور فنڈدے دیں ہم وہ بھی جاری کردیں گے حاجی اسلام بلوچ نے کہا کہ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سے کہا کہ منصوبوں کے لئے پیسے ریلیز کردیں انہوں نے تسلی تو دے دی مگر فنڈجاری نہیں ہوئے پچھلے چھ مہینوں سے ہم چیخ رہے ہیں کہ ہمارے آن گوئنگ منصوبوں کے فنڈ ریلیز کردیں جس پر ڈاکٹرحامد اچکزئی نے کہا کہ ہمیں بجٹ میں آن گوئنگ سکیمات کے لئے ایک پیسہ بھی نہیند یا گیا دسمبر میں اتنے پیسے دیئے گئے کہ جو پچھلے سال کے رہ گئے تھے ان کے لئے آدھا ریلیز کردیں خود میرے حلقے کے بھی ریلیز نہیں ہوئے کیونکہ اس وقت سابق حکومت کی جاری سکیمات کاحجم90ارب روپے ہے مجھے بتایا جائے کہ اتنی بڑی رقم ہم کیسے ایک ساتھ جاری کرسکتے ہیں ۔چیئر مین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبدالمجیدخان اچکزئی نے کہا کہ اس وقت پورا ایوان کنفیوزڈ ہے سمری والا سسٹم نہیں ہونا چاہئے پنجاب سندھ اور خیبرپشتونخوا میں بجٹ پیش ہونے کے بعد20دنوں میں ہی بجٹ کا اجراء شروع ہوجاتا ہے مگر ہمارے ہاں بہت تاخیر ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے فنڈز لیپس ہورہے ہیں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ فنڈسرنڈر کرنے کے لئے مخصوص ڈیڈلائن دی جاتی ہے جس کے اندر جو فنڈز سرنڈر کرائے جاتے ہیں وہ دوبارہ دے دیئے جاتے ہیں مگر مقررہ تاریخ کے بعد جو فنڈسرنڈر ہوتے ہیں وہ لیپس ہوجاتے ہیں ہم نے گزشتہ تین سالوں میں ایک بھی پیسہ لیپس نہیں کیا اس وقت پی ایس ڈی پی میں جو سکیمات شامل ہیں ان کا فنڈریلیز کردیاجائے گا علاوہ ازیں آن گوئنگ سکیمات کے لئے جو فنڈ رکھا گیا ہے وہ بھی ہم دے دیں گے البتہ نئی سکیمات کے لئے جو ابھی تک پی سی ون جمع نہیں ہوئے ان کے طریقہ کار کو تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ فنڈکا اجراء نہ ہونے سے متعلق اراکین کے تحفظات بالکل درست ہیں ابھی تک میرے حلقے کے فنڈ بھی ریلیز نہیں ہوئے مجھے نہیں پتہ کہ کیا ترتیب رکھی گئی ہے حالانکہ میں خود پی اینڈ ڈی کا وزیر رہ چکا ہوں بہت تاخیر ہوچکی ہے اگر آپ ابھی اپریل میں بھی ریلیز کردیں تو پیپرا اور دیگر قوانین کے تحت ٹینڈرمئی تک جاپہنچیں گے جس کے بعد سو فیصد یہ فنڈ سرنڈر کرنا ہوگا ضروری ہے کہ آن گوئنگ سکیمات کے فنڈ کا اجراء جولائی ہی سے شروع کردیا جائے اور باقی سکیمات کے لئے فنڈ کا اجراء اکتوبر تک یقینی بنایا جائے انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ڈاکٹر حامد اچکزئی کو سمجھ نہیں آئیں گی اور یہ ہماری حکومت کی ناکامی ہے ۔بعدازاں سپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اراکین اسمبلی نے نکتہ اعتراض پر یہ مسئلہ اٹھایا ہے کہ مالی سال2016-17کاآخری کوارٹر رہ گیا ہے مگر تجویز کردہ منصوبوں کے لئے تاحال فنڈجاری نہیں ہوا وزیر منصوبہ بندی و ترقیات نے یقین دہانی کرائی ہے کہ 85فیصد فنڈ ریلیز ہوا ہے تاہم اراکین اسمبلی کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے کابینہ کے فیصلوں کے مطابق ان کے تحفظات دورکئے جائیں اور فنڈز کا اجراء یقینی بنایاجائے تاکہ ترقی کی رفتار کو تیز کیا جاسکے۔اجلاس میں سردار عبدالرحمان کھیتران نے ایوان کی توجہ سیکرٹری تعلیم کے اغواء کے بعد سے سول سیکرٹریٹ میں ہڑتال کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تمام کام بند پڑے ہیں صوبائی حکومت اس معاملے کو دیکھے انہوں نے کہا کہ اب تک ایس اینڈ جی اے ڈی میں بھرتیوں کا مسئلہ حل نہیں ہوا تھا کہ اب جیل خانہ جات میں دو سو بھرتیاں کئے جانے کے بعد انہیں یہ کہہ کر ختم کردیا گیا ہے کہ ان میں پیسے لئے گئے ہیں یہ اہم نوعیت کا معاملہ ہے اسے ایس اینڈ جی اے ڈی کی اسامیوں والی کمیٹی کے حوالے کیا جائے تاکہ ان دومعاملات کو دیکھا جاسکے ۔ انہوں نے لسبیلہ کے ایس پی کو ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر تبدیل کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ فرض شناس افسروں کے بار بار تبادلے کئے جاتے ہیں جبکہ کرپٹ افسران طویل عرصے تک ایک ہی سیٹ پر رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ ریونیو نے تحصیلداروں اور پٹواریوں کے تبادلے کئے ہیں مگر ایک کمشنر صوبائی وزیر کے بھی احکامات ماننے کے لئے تیار نہیں انہوں نے کہا کہ ڈیزل مافیا اتنا مضبوط ہوگیا ہے کہ وہ پولیس افسروں کے تبادلے کراتا ہے ۔صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ سردار کھیتران نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے ان میں محکمہ جیل خانہ جات میں دو سو افراد کی تقرریاں ختم کرنے کا جہاں تک معاملہ ہے یہ ایک بہتر اقدام ہے کہ اگر کہیں یہ معلوم ہوا کہ ملازمتیں دینے میں کرپشن ہوئی ہے تو ان کو ختم کرنا بہتر ہے ڈیزل کی سمگلنگ روکنا کسٹم کاکام ہے سمگل شدہ سامان سے ملک بھر کی مارکیٹیں بھری پڑی ہیں جس پولیس افسر کا تبادلہ ہوا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے جہاں تک کسی کمشنر کی جانب سے محکمے کی بات نہ ماننا ہے تو ایسا ہونہیں ہوسکتا انہوں نے کہا کہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی ملازمتوں سے متعلق کمیٹیوں کی رپورٹ جلد ایوان میں لائیں گے۔اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ جس کمشنر کی سردار عبدالرحمان کھیتران نے بات کی ہے وہ انہیں اپنے چیمبر میں بلا کر اس بابت بات کریں گے۔انجینئرزمرک خان نے استفسار کیا کہ صوبے میں تین میڈیکل کالجز کی منظ46ری کے باوجود وہاں کلاسوں کا اجراء کیوں نہیں کیا جارہا ہے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہم نے مارچ سے کلاسوں کا اجراء کرنا تھا تاہم ٹیچنگ پروفیسر ز اور اسسٹنٹ پروفیسرز ضرورت کے مطابق دستیاب نہیں تاہم اس سلسلے میں وزیر صحت رحمت بلو چ کی واپسی پر اجلاس بلا کر کلاسز کے جلد از جلد اجراء کو یقینی بنائیں گے۔اجلاس میں صوبائی وزیر مشیر قانون و پارلیمانی امور نے تحریک پیش کی کہ بلوچستان اسمبلی کے قواعدو ضوابط کے تحت غلام دستگیر بادینی کو مجلس قائمہ برائے مالیات ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بورڈ آف ریونیو اور ٹرانسپورٹ کی خالی اسامی پر رکن منتخب کیا جائے جس کی ایوان نے منظوری دے دی اجلاس میں محکمہ بلدیات سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے جس کے بعد سپیکر نے اجلاس6اپریل کی سہ پہر چار بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔