خبرنامہ بلوچستان

قائداعظم جمہوری معاشرہ کی تشکیل چاہتے تھے: اچکزئی

کوئٹہ: (ملت+آئی این پی ) گو رنر بلو چستان محمد خا ن اچکزئی نے کہا ہے کہ قائداعظم رواداری اور جمہوریت کو اپنی سیاست کا محور بنا کر پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست اورجمہوری معاشرہ کی تشکیل چاہتے تھے ،ان کی زندگی نے مشن مکمل کرنے کی مہلت نہ تھی اور ہم ان کے متعین کردہ راہ سے بھٹک گئے ۔وہ با با ئے قوم قا ئد اعظم محمد علی جنا ح کی140ویں یو م پیدا ئش کی منا سبت سے کو ئٹہ گو رنر ہا ؤس میں منعقدہ تقریب سے خطا ب کر رہے تھے ۔اس موقع پر صدرمملکت ممنون حسین ،صوبائی وزراء میر مجیب الرحمن محمدحسنی ،ڈاکٹرحامد خان اچکزئی ،سرداررضامحمدبڑیچ ،میرسرفراز بگٹی ،عبدالرحیم زیارتوال ،نواب محمدخان شاہوانی ،سرداراسلم بزنجو ،آئی جی ایف سی میجرجنرل ندیم احمد انجم ،آئی جی پولیس احسن محبوب اور دیگر عسکری و سول حکام اورآفیسران موجود تھے ۔گو رنر بلو چستان محمد خا ن اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی صداقت ہے کہ قائداعظم کے ااہلیان بلوچستان کے ساتھ بہت گہرے اورمثبت تعلقات ہے ،خان آف قلات نے قائداعظم اور ان کی بہن فاطمہ جناح کو سونے میں تولا تھااور ان کی مالی مدد بھی کی ،قائداعظم کی آخری ایام زندگی بھی بلوچستان میں گزرے کیونکہ قائداعظم بلوچستان کے لوگوں کے زیادہ قریب تھے ،بلوچستان حکومت نے نہ صرف اس مقام کو جہاں قائداعظم نے قیام کیاتھا کی ازسر نوتعمیر کی بلکہ اس کو ایک قومی میموریل کادرجہ بھی دیدیاہے ۔قائداعظم جب فروری 1948کو بحیثیت گورنر جنرل بلوچستان کے علاقے سبی تشریف فرما تھے توآپ نے بلوچستان کے صوبے کیلئے اصلاحات کااعلان بھی کیا،قائداعظم اپنے اصولوں کے پکے تھے اور ہر طور پر روشن خیال ،جمہوری سیاسی اقدار کے قائل تھے ایک طویل عرصہ کانگریس میں گزارنے کے بعد انڈین نیشنل کانگرنس کے رہنماؤں کی تنگ نظری اور متعصبانہ ذہنیت نے قائداعظم کومسلمانوں کو منظم کرکے ایک علیحدہ وطن کافیصلہ کرنے پرمجبور کیااور اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کی مکمل حمایت حاصل کرکے قیام پاکستان کو حقیقت بنایااور14اگست 1947کو پاکستان دنیا کے نقشے پر زندہ ہواجو نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے نقشہ کاحصہ بنا،قائداعظم کی یہ کامیابی تاریخ میں نہیں ملتی ، پاکستان بننے کے بعد قائداعظم رواداری اور جمہوریت کو اپنی سیاست کا محور بنا کر پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست اورجمہوری معاشرہ بناناچاہتے تھے ان کی زندگی نے مشن مکمل کرنے کی مہلت نہ تھی اور ہم ان کے متعین کردہ راہ سے بھٹک گئے ،قائداعظم ڈیفرینس آف اوپینین کو بھی برداشت کرتے تھے کیونکہ ڈیفرینس آف اوپینین جمہوریت کی کامیابی کا ایک اہم جز ہے وہ اپنی ذاتی زندگی میں بھی ایک مختلف قسم کے آدمی تھے یہ عمل حوصلہ افزاء اور قابل تعریف ہے کہ حکومت بلوچستان نے 25دسمبر 2016کو اپنی صوبائی پبلک لائبریری کانام بابائے قوم سے منسوب کرکے قائداعظم محمدعلی جناح لائبریری رکھ دیاہے مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہے کہ بلوچستان میں ادیبوں کو دئیے جانیوالے ایوارڈ کا نام علامہ اقبال کے نام سے منسوب کیاگیاہے ۔حکومت بلوچستان کی یہ اقدامات قابل تعریف ہے ،ہر زندہ قوم اپنی بزرگوں اور رہبروں کو نہ صرف یاد رکھتی ہے بلکہ ان کی فرمودات اور اصولوں کی روشنی میں آگے بڑھتی ہے ،مجھے یقین ہے کہ اپنے بزرگ قائدین کی خدمات ،تعلیمات اور وژن کی نئی نسل کو آگا ہ کرنے کاسلسلہ جاری رہے گا،پاکستان کی تعمیر صدر پاکستان کی رہبری میں شروع ہوچکی ہے کیونکہ آئے دن آپ بدعنوانی ،اقرباء پروری کی نفی کرتے ہیں اوریہ وہ دو خامیاں تھی جس کی قائداعظم محمدعلی جناح نے خاص طور پر نشاندہی کی تھی ،انہوں نے صدرمملکت اور تقریب کے دیگر شرکاء کا بھی پروگرام میں شرکت پر شکریہ اداکیا۔