خبرنامہ بلوچستان

وزیراعظم صحت پروگرام پسماندہ علاقوں سے ہونا چاہئے: عثمان کاکڑ

وزیراعظم صحت پروگرام پسماندہ علاقوں سے ہونا چاہئے: عثمان کاکڑ

اسلام آباد + کوئٹہ(ملت آن لائن) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم صحت پروگرام کا آغاز ملک کے پسماندہ اور کم ترقیاتی علاقوں سے ہونا چاہئے ‘ لورالائی میں کینسر ہسپتال تعمیر کرنے ‘ اسلام آباد الرجی سینٹر کی شاخیں کوئٹہ سمیت کراچی ‘ لاہور اورپشاور میں کھولنے اور گوادر و کوئٹہ کے ہوائی اڈوں پر جدید سہولیات سے آراستہ میڈیکل لیب و میڈیکل سینٹر بنانے کیلئے وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیزیشن کے حکام سینیٹ اور قومی اسمبلی کی سفارشات کی روشنی میں جلد سے جلد عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں حتمی رپورٹ پیش کرے جبکہ ان منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی اور کام کی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے اگلے اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ و منصوبہ بندی اور صوبائی حکومت کے حکام کو بھی بلایا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے پشتون بلوچ مشترکہ صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے متعلق منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے متعلق منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل ‘ سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی اور وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو سینیٹ اور فنکشنل کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فاٹا اور بلوچستان میں تپ دق ‘ کانگو وائرس ‘ ہیپاٹائٹس ‘ ایڈز ‘ ملیریا اور دوسرے امراض میں مبتلا مریضوں کی علاج و معالجے اور امراض کی تشخیص کے لئے ڈائیگنوسز سینٹرز کے قیام کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹی بی کی تشخیص کے لئے 35 ڈائیگنوسزمشینیں بلوچستان بھجوادی گئی ہیں جبکہ بیماریوں کی مقدار کا جائزہ لینے کیلئے جاری سروے کے تکمیل پر مکمل رپورٹ کمیٹی میں پیش کردی جائیگی ۔ اور سینیٹ کی سفارشات کی روشنی میں بلوچستان میں صحت کے منصوبوں میں کام کی رفتار سست ہونے کی ایک وجہ صوبائی حکومت کی طرف سے 18ویں ترمیم کے بعد موثر قانون سازی نہ ہونے، طریقہ کاروضع کرنے اور اس پر عملدرآمد و طریقہ کار ہے کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا محکمہ صوبوں کو منتقل کیا جاچکا ہے اور وفاقی وزارت نیشنل سروسز صرف رابطہ کاری اور باہمی معاونت فراہم کرتی ہے جس پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیزیشن کا عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی او ر بیماریوں کے خاتمہ میں بدستور اہم رول ہے جس سے انکار ممکن نہیں اجلاس کو بتایا گیا کہ لورالائی میں کینسر ہسپتال تعمیر کرنے اسلام آباد الرجی سینٹر کی کوئٹہ میں شاخ کھولنے اور صوبے کے مختلف شہروں میں ڈائیگنوسٹک لیب کے قیام کے حوالے سے سینیٹ اور فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کی بجٹ سفارشات کو حتمی جامہ پہنانے کے لئے پلاننگ کمیشن او ر وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ان منصوبوں کی پی سی ون آنے کے بعد وفاقی وزارت صحت تکنیکی معاونت فراہم کرے گی اور باقی تمام انفراسٹریکچر صوبائی حکومت خود تعمیر کریگی جس پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات باہم پہنچانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اس لئے پشتون بلوچ مشترکہ صوبے میں صحت کی منصوبوں پر کام کا جائزہ لینے اور فنڈز کی فراہمی کے لئے کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ و منصوبہ بندی و ترقیات اور صوبائی حکومت کو طلب کیاجائیگا ۔